والدین کی انمول محبت
جوں جوں ہم اور ہمارے والدین بڑے ہوتے جاتے ہیں تو والدین کے اور ہمارے روئیے دلچسپ ہوتے جاتے ہیں ۔ کچھ دن پہلے ایک پارٹی میں ہونے والی گفتگو مجھے یاد ہے ۔ " ابّو کے بسکٹوں والا واقعہ تو سناؤ ۔" ایک سہیلی نے دوسری سے کہا ۔ " میں آج بھی یہ واقعہ یاد کرکے روتی ہوں ۔ " اس نے جواب میں کہنا شروع کیا ۔
ہر صبح کام پر جاتے ہوئے ابّو کے گھر کے پاس سے گزرتے ہوئے ان کے ساتھ چائے پینے کے لئے رکتی تھی ، وہ میرا خالی پیٹ آفس جانا پسند نہیں کرتے تھے ۔ اس لئے ہمیشہ بسکٹ تیار رکھتے تھے ، ایک دن سردی تھی ساتھ میں تیز بارش بھی میرا اٹھنے کو جی نہیں چاہ رہا تھا ، جب اٹھی تو ابّو جان کے گھر رکنے اور چائے پینے کا ٹائم نہ بچا تھا
چنانچہ وضاحت کرنے کے لئے ابّو جان کو فون کیا ۔ "تو بیٹا تم آج نہیں آسکتیں ۔ " ابّو نے جواب دیا ان کی آواز سے مایوسی ٹپک رہی تھی ۔ "وعدہ رہا ابّو میں کل ضرور رکوں گی ۔" میں کار میں بیٹھ کر کام پر روانہ ہوئی جوں ہی کار ابّو کی گھر والی سڑک کا موڑ مُڑی دیکھتی ہوں کہ وہ سردی اور تیز بارش میں کھڑے تھے ۔ ان کے ہاتھ میں ایک لفافہ تھا اور وہ میرا انتظار کر رہے تھے تاکہ جب میں واہاں سے گزروں تو وہ بسکٹ میرے حوالے کر دیں ۔
یہ بات سننے کے بعد میں سوچنے لگی کہ وہ اولاد کتنی بد نصیب ہوگی جو اپنے پیاروں اپنے والدین کو ان کے پیار ان کے احسانوں کو فراموش کرکے انہیں تنہا چھوڑ کر اپنی الگ دنیا بسالیتی ہے ۔