ماں کی محبت
ابّا جی مجھے مارتے تھے تو امّی بچا لیتی تھیں ۔ ایک دن سوچا امّی پٹائی کریں گی تو ابّا جی کیا کریں گے ۔۔۔۔۔۔ اور یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا ہوتا ہے میں نے امّی کا کہا نہ مانا ۔ انہوں نے کہا بازار سے دہی لا دو میں نہ لایا ، انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا ، انہوں نے پیڑھی پر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں نے زمین پر دری بچھائی اور بیٹھ گیا ۔ کپڑے بھی میلے کر لئے ، لحجہ بھی گستاخانہ تھا ، مجھے پوری توقع تھی کہ امّی آج ضرور ، مارے گی ، مگر انہوں نے سینے سے لگا کر کہا "کیوں دلاور پتر ! ۔۔۔۔۔ میں صدقے ، تو بیمار تو نہیں ہے ؟"
مصنّف : مرزا ادیب
کتاب : مٹی کا دیا