تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاو گے
جب کوی غصے سے دیکھے گا تو یاد آونگا
اس جدای پر ابھی تو ہو خوش بہت
جب برتھ ڈے پر نہ گفٹ ملے گا تو یاد آونگا
کسی اور کے جوتوں کو اتارتے وقت
موزوں کی بو جو آیگی تو یاد آونگا
سیاہ رات کے گھمبیر سناٹوں میں
الو کوی بولے گا تو یاد آونگا
پہلے کتنے آرام دہ تھی تیری زندگی
ہاتھ میں جھاڑو جب تھامو گی تو یاد آونگا
اب تو ماسی بھی رکھ لی ہے تم نے لیکن
سنڈے کو جب خود برتن دھو گی تو یاد آونگا
اب کہ پنکھا کون جھلے گا تمھیں گرمیوں میں تمھیں
جون کے پسینے میں بھیگو گی تو یاد آونگا
اسی انداز میں ڈانٹا کرتی تھے مجھے بھی کبھی
جب کوی اور تمھیں ڈانٹے گا تو یاد آونگا۔