haan sahi bat hai u pe fit
ذرا رکتی نہیں، میری سنتی نہیں
آئی کو لو یو تو ہے یو کو لو می نہیں
تجھ کو جانِ جگر ، چھو تو لیتے اگر
جو ہوتی یہاں، تیری امی نہیں
دل نہ تو نے دیا، جو میرے پاس ہے
میں بھی دوں گا تیری، وہ اٹھنی نہیں
اپنے خوں سے لکھا، خط تجھ کو دیا
کیا خبر تھی کہ تو، پڑھی لکھی نہیں
کب سے پینڈنگ میں ہے وہ عقیقہ تیرا
تجھ کو، لگتا ہے، شادی بھی کرنی نہیں
آجا گردے بھی تجھ کو میں عطیہ کروں
ہو گی دل سے تو تیری تسلی نہیں
مانا تو ہے یہاں، خوبصورت بہت
مگر تجھ سی جہاں میں نکمی نہیں
پھر یوں Ûوا Ú©Û’ درد مجھے راس Ø¢ گیا
Wo Nigahain Juka Leta Hai Marnay Nahi Deta