سننا پسند نہیں کہ بوڑھا ہوگیا ہوں

اس عمر میں جب کھلاڑی مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں سنتھ جے سوریا کے حوصلے اب بھی جواں ہیں اور بیٹ پر گرفت اتنی ہی مضبوط ہے جتنی پہلے تھی۔ دوسرے لفظوں میں جے سوریا کے لیے زندگی چالیسویں برس میں شروع ہوئی ہے۔
سنتھ جے سوریا سب سے زیادہ 435 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں کھیلنے والے کرکٹر ہیں اور انہیں سچن تندولکر( 16684 رن اور43 سنچریاں) کے بعد سب سے زیادہ 13202 رن اور 28سنچریاں بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔
جے سوریا کی بیٹنگ میں جتنا جارحانہ پن اور بے رحمی جھلکتی ہے ان کی گفتگو میں اتنا ہی ٹھہراؤ اور دھیما پن ہے۔ میرا ان سے پہلا سوال یہی تھا کہ کیا کرکٹر چالیس سال کی عمر میں بھی کھیل سکتا ہے؟
جے سوریا کا مختصر جواب تھا کیوں نہیں؟ اگر وہ محنت کرے اور پرفارمنس دے ۔
ماضی کے مقابلے میں اب فٹنس کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ ظاہر ہے میں ٹریننگ سٹاف کے ساتھ ٹریننگ میں زیادہ وقت صرف کرتا ہوں اور فٹنس کامعیار برقرار رکھنے کے لیے بھی زیادہ محنت کرتا ہوں
آپ کی کامیابی کے پیچھے کیا راز ہے؟ جے سوریا کہتے ہیںمیری ہر وقت کوشش یہی رہتی ہے کہ میں اچھی سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کروں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ جب میں رن نہیں کروں گا تو ہر شخص میری عمر کو ہی تنقید کا نشانہ بنائےگا، لہذا مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی یہ کہے کہ میں بوڑھا ہوگیا ہوں اور یہی چیلنج مجھے آگے بڑھا رہا ہے۔
ماضی کے مقابلے میں اب فٹنس کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے؟ جے سوریا کا جواب تھا ظاہر ہے میں ٹریننگ سٹاف کے ساتھ ٹریننگ میں زیادہ وقت صرف کرتا ہوں اور فٹنس کامعیار برقرار رکھنے کے لیے بھی زیادہ محنت کرتا ہوں۔
جے سوریا کا کہنا ہے کہ نئے باصلاحیت کرکٹروں سے مقابلے کو وہ مثبت انداز میں دیکھتے ہیںیہ میرے لیے اچھا ہے کہ اس طرح کا مقابلہ رہے۔ اس سے مجھے اپنی کارکردگی میں مستقل مزاجی برقرار رکھنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ یہ ٹیم کے لیے بھی فائدہ مند ہے کہ نوجوان ٹیلنٹ آئے اور سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ ٹیم کا حصہ بنے اور وقت آنے پر ان کی جگہ لے سکے۔
سوریا نے 2011 ورلڈ کپ کو اپنا ہدف رکھا ہے اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ کارکردگی کی بنا پر وہ اس ورلڈ کپ تک کھیل سکتے ہیں کہ میں جس طرح بیٹنگ اور بولنگ کررہا ہوں میں ورلڈ کپ کھیل سکتا ہوں لیکن میں بہت زیادہ امیدیں نہیں رکھے ہوئے ہوں بلکہ میں ہر آنے والی سیریز اور دورے کو ذہن میں رکھ کر اچھی کارکردگی کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔
ورلڈ کپ سے قبل ہمیں چوالیس ایک روزہ میچ کھیلنے ہیں ظاہر ہے میری کوشش ہوگی کہ مجھے جتنے بھی موقع ملتے ہیں ان سےبھرپورفائدہ اٹھاؤں
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل ہمیں چوالیس ایک روزہ میچ کھیلنے ہیں ظاہر ہے میری کوشش ہوگی کہ مجھے جتنے بھی موقع ملتے ہیں ان سےبھرپورفائدہ اٹھاؤں۔
جے سوریا نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا اختتام سات ہزار میں صرف ستائیس رن کی کمی پر کیا جبکہ وہ صرف دو وکٹوں کی کمی سے ٹیسٹ وکٹوں کی سنچری بھی مکمل نہ کرسکے۔ ان سے پوچھا گیا کہ انہیں اس بات کا افسوس ہے؟
جے سوریا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ جتنا آپ کی قسمت میں لکھا ہوتا ہے وہی آپ کو ملتا ہے۔میں خوش ہوں کہ میں نے اتنے رن بھی کئے اور میری اوسط چالیس سے اوپر رہی جو ٹیسٹ کرکٹ کے لحاظ سے اچھی ہے۔ میں نے وکٹیں بھی حاصل کیں اور سب سے اہم بات یہ کہ میں اپنے ملک کے لیےکھیلا اور اس کی کامیابیوں میں شریک رہا اور میں نہیں سمجھتا کہ جو چاہا وہ نہ ملا ہو۔
جے سوریا کے خیال میں ٹونٹی ٹونٹی کے آنے سے ایک روزہ کرکٹ سے لوگوں کی دلچسپی کم ہوئی ہے کہ ٹونٹی ٹونٹی کا مثبت پہلو یہ ہے کہ شائقین سےگراؤنڈ بھرے ہوتے ہیں۔ جہاں تک منفی پہلو کی بات ہے تو اب لوگ ایک روزہ میچ میں بھی کم آنے لگے ہیں لہذا ان کی دلچسپی میں اضافے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا پڑےگا۔
سنتھ جے سوریا کا خیال ہے کہ ایک روزہ ٹیسٹ میچ اور ٹونٹی ٹونٹی اب بین الاقوامی کرکٹ کا حصہ بن چکے ہیں لہذا پروفیشنل کرکٹروں کو ان مواقعوں سے فائدہ اٹھانا ہے تاہم ان سب میں توازن بھی ضروری ہے اور کھلاڑیوں کو مناسب آرام بھی پیش نظر رکھاجائے۔