وہ اِک آنکھوں کی جُنبش سے دل کی بستی لوٹ گیا

آنکھوں سے آنکھیں چار ہوئیں اور ہاتھ سے ساغر چھوٹ گیا

دل اُس کا بھی ہے میرا بھی ہے ، فرق تو صرف اتنا ہے

وہ پتھر ہے جو ثابت ہے یہ شیشہ تھا جو ٹوٹ گیا