/up
بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
نہیں چل سکی اک سفارش تو کیا غم
نہ گھبرا، مرے مہرباں اور بھی ہیں
فقط ایک بل ہی نہیں ڈاکٹر کا
دواؤں کی کچھ پرچیاں اور بھی ہیں
نہ اِترا اگر بچ گیا حادثے سے
سڑک پر ابھی لاریاں اور بھی ہیں
کبھی میر و غالب سخن ور تھے لیکن
یہاں اب فلاں و فلاں اور بھی ہیں
فقط رنگ ہی ان کا کالا نہیں ہے
اسی قسم کی خوبیاں اور بھی ہیں
نہیں شیخ کی ایک پنڈی میں زوجہ
کراچی میں دو بیویاں اور بھی ہیں
نہ کھینچو ابھی ہاتھ کھانے سے شاہد
پلاؤ میں کچھ بوٹیاں اور بھی ہیں
*~*~*~*ღ*~*~*~**~*~*~*ღ*~*~*~*
*~*~*~*ღ*~*~*~**~*~*~*ღ*~*~*~*