سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن موت ایسے مینڈھے کی صورت میں لائی جائے گی، جو چت کبرا ہو گا۔ پھر ایک پکارنے والا پکارے گا کہ اے بہشت والو! وہ گردن اٹھائیں گے اور اِدھر اُدھر دیکھیں گے تو وہ (فرشتہ) کہے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے، ان سب نے (اپنے مرتے وقت) اسے دیکھا... تھا (اس لیے پہچان لیں گے) پھر وہ پکارے گا کہ اے دوزخ والو! وہ بھی گردن اٹھا کر دیکھیں گے تو وہ (فرشتہ) کہے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے، ان سب نے بھی (مرتے وقت) اسے دیکھا تھا پھر اسی وقت موت ذبح کر دی جائے گی اور وہ (فرشتہ) کہے گا:
’’اے اہل جنت! تم اب ہمیشہ جنت میں رہو گے، تم میں سے کسی کو موت نہیں آئے گی اور اے اہل دوزخ! تم اب ہمیشہ دوزخ میں رہو گے تم میں سے بھی کسی کو موت نہیں آئے گی۔‘‘ (تب اس وقت جہنمی حسرت کریں گے) پھر (رسو اللہ صلی علیہ وسلم نے) یہ آیت پڑھی:
’’(اے محمد) ان لوگوں کو اس حسرت و افسوس کے دن سے ڈرائیے جبکہ کام کا فیصلہ کرے گا اور یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ ایمان نہیں لاتے۔‘‘
(صحیح بخاری شریف کے منتخب واقعات