عطاالحق قاسمی ٹرین سفر کر رہے تھے۔ان کے ساتھ ایک بزرگ بھی تشریف فرما تھے۔کچھ ہی فاصلے پر ایک لڑکوں کا گروپ تھا جو بارہ لڑکوں پر مشتمل تھا۔بزرگ چونکہ تنہائی پسند اور کم گو تھے۔اس لیے لڑکوں کا آپس میں مذاق، ہلا گلہ اور شور انہیں بری طرح چبھ رہا تھا۔وہ لڑکے اپنے آپ میں مگن کھاتے پیتے ہوئے مسلسل شور کررے تھے۔آخر جب بزرگ کی برداشت کی حد ختم ہو گئی تو وہ اٹھ کھڑے ہوئے اور جوش سے بولے۔
"تم ہی وہ لوگ ہو جن کے لیے اقبال نے کہا ہے۔
اٹھا کے پھینک دو انہیں باہر گلی میں
نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے"
یہ سن کر ایک لڑکا اٹھ کھڑا ہو اور شگفتگی سے بولا
"جناب جب اقبال نے یہ فرمایا تھا اس وقت نئی تہذیب کے انڈے ہم نہیں آپ تھے۔"
لڑکے کی حاضر جوابی پر بزرگ پیچ وتاب کھا کر رہ گئے۔