ایک محفل میں مولانا آزاد اور مولانا ظفر علی خان حاضر تھے۔ مولانا آزاد کو پیاس محسوس ہوئی تو ایک بزرگ جلدی سے پانی لے آئے۔ مولانا آزاد نے ہنس ارشاد کیا:
لے کے اک پیرِ مغاں ہاتھ میں مینا، آیا
مولانا ظفر علی خان نے برجستہ دوسرا مصرع کہا:
مے کشو! شرم، کہ اس پر بھی نہ پینا آیا
********
دہلی کے ایک ہند و پاک مشاعرے میں عبد الحمید عدم پنڈت ہری چند اختر کو دیکھتے ہی ان سے لپٹ گئے اور پوچھنے لگے: " پنڈت جی مجھے پہچانا؟ میں عدم ہوں۔
اختر نے عدم کا موٹا تازہ جسم دیکھتے ہوئے مسکرا کر اپنے مخصوص انداز میں کہا:
" اگر یہی عدم ہے تو وجود کیا ہوگا
*****
ایک محفل میں کچھ شاعر بیخود دہلوی اور سائل دہلوی کا ذکر کر رہے تھے۔ ایک شاعر نے شعر سنائے جس میں دونوں کے تخلص نظم تھے۔ وہاں حیدر دہلوی بھی موجود تھے۔ شعر سن کر کہنے لگے ۔
"اس شعر میں سائل اور بیخود تخلص صرف نام معلوم ہوتے ہیں۔ کمال تو یہ تھا کہ شعر میں تخلص بھی نظم ہو اور محض نام معلوم نہ ہو۔"
کسی نے کہا یہ کیسے ممکن ہے۔؟ حیدر نے وہیں برجستہ یہ شعر کہہ کر سب کو حیران کر دیا:
پڑا ہوں میکدے کے در پر اس انداز سے حیدر
کوئی سمجھا کہ بے خود ہے کوئی سمجھا کہ سائل ہے