Sum Ameen
Very Nice Sharing
بلا تحقيق نقل کرنا کا مرض اس قدر پھيل گيا ہے کہ جس سے جو بات سني اس ميں دو چار ملا کر آگے نقل کرديتے ہيں ان باتوں کي حقيقت نہيں ہوتي اور اس ميں بلا تحقيق نقل کرنے کي بدولت ہم کتنے لوگوں پر تہمت لگا ديتے ہيں، کتنے لوگوں کي آبروريزي کرديتے ہيں اور تہمت کا گناہ تو غنيم سے بھي زيادہ سخت ہے حديث ميں اس کو موبقات يعني ہلاک کرنے والے گناہوں ميں شمار کيا گيا۔
قرآن کريم ميں ہے۔
اے ايمان والوں بہت سے گمانوں سے بچا کرو کيوں کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہيں۔
کسي کي بات آپ تک پہنچے اور اس ميں کسي شخص کي بري بات ہو، تو کسي اور کو بتانے کي ضرورت ہي کيا ہے، کسي کي برائي سنن اور کرنا دونوں غيبت ہے اور اگر کسي ضرورت سے سننا ہي پڑے يا کسي کو بتانے کي ضرورت ہوتو پہلے اس کي تحقيق تو کرليں کہ واقعہ اس سے يہ برائي صادر بھي ہوئي ہے يا نہيں کيوں کہ اکثر اوقات لوگوں کو سمھجنے ميں غلطي ہوتي ہے يا دشمني سے ايسي باتيں پھيلا ديتے ہيں۔
قرآن مجيد ميں ايک دوسري جگہ ايسي خبريں پھيلانے والوں کے بارے ميں ارشاد ہے جس کا ترجمعہ يہ ہے۔
اور جب ان کے پاس کوئي خبر امنکييا خوف کي آتي ہے تو اس کو پھيلاديتے ہيں اور اگر وہ اس کو رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم اور اپنے اکابر کے حوالے کرديتے ہيں جو اس کي بصيرت رکھتے ہيں وہ خود ہي اس کو پہچان ليتے۔
تفاسير ميں آيت کے بارے ميں لکھا ہے کہ آس آيت ميں ان لوگوں کے طرز عمل پر نکير اور ترديد ہے جو باتوں کو ثبوت سے پہلے لے آڑے اور جلدي سے لپک کر ان کو پھيلانے لگتے ہيں، حالانکہ اکثر اوقات وہ صيح بھي نہيں ہوتي ہے۔
حديث ميں آتا ہے کہ جس کسي نے کسي مسلمان پر تہمت لگائي اللہ تعلاي اسکو دوزخ کے پل پر ٹہرائے رکھے گا يہاں تک کہ وہ اپن بات سے صاف ستھرا ہوکر نکل جائے، پاک و صاف ہونے کے دوطريقے ہيں يا تو وہ شخص معاف کردے جس کو تہمت لگائي يا اپني نيکياں اس کو ديکر اس کے گناہ اپنے سر لے کر دزخ ميں جلے۔
اس لئے جہاں تک ہوسکے اپني زبان کو اس قسم کي باتوں سے روکو بلکہ زيادہ باتوں کي عادت ہي نہ ڈالو، جو چپ چاپ رہ نجات پا گيا خوموش رہنے ہي ميں خير ہے، اللہ تعالي ہم کو زبان کي حفاظت کرنے والا بناديں۔
Sum Ameen
Very Nice Sharing
پھر یوں Ûوا Ú©Û’ درد مجھے راس Ø¢ گیا