محبت صوفی ہی تو ہو جاتی ھے، جو دل اسے اپنا لے اسکا اندر بدل دیتی ھے
جالے، گند، کچرا سب نکال کر باہر کردیتی ھے، وہ باہر سے کچھ نہیں لاتی
سب اندر ہوتا ھے بس وہ ذندگی کو ترتیب دینا سکھاتی ھے، اندر ترتی لےآتی ھے
جس لمحے جو لمحہ چاھے جی لو۔
ہم کسی کو محبت کی پرکھ پر تو کبھی سمجھ ہی نہیں سکتے،
کی کا دل دھڑکتا ھے اور سوچتا ھے، کی کا سوچتا ھے اور دھڑکتا ھے،
اور کسی کا دل دھڑکنے اور سوچنے کا کام اک ساتھ کرتا ھے، اور یہ منزل
بہت مٹ کر اور فنا ہو کر ملتی ھے، محبت حیرت ناکی ھے،
جو یہ سمجھ لیں وہ پھر کسی بات پر نہیں چونکتے۔