عورت کی عزت و آبرو

عورت کی عزت و آبرو بہت ہی قیمتی متاعٍ حیات ہے، مذ ہب اسلام کسی کو بھی اس سے کھیلنے یا اس پر دست درازی کی ہرگز اجازت نہیں+دیتا۔

عورت ، جی ہاں+ عورت جو اپنی صنفی کمزوری کے باعث +ہمیشہ سے اس ظلم کا شکار رہی ہے،ہمیشہ سے ہی اس کی عزت و آبرو پر حملے ہوتے رہے ہیں،اور ہر بار مردوں کی بالا دستی والے اس معاشرے میں+اس ظلم کے خلاف اٹھنے والی ہر ایک آوازکو اُٹھنے سے پہلے ہی سپردٍخاک کر دیا گیا ، یا پھر کار و کاری کا الزام لگا کر قتل عام کر دیا گیا۔عورت ہر بار لٹتی رہی ،کبھی غیرت کے نام پر ،تو کبھی زنا کاری کے نام پر ۔
یہ معاشرہ اس بات کو قبول نہیں+کرتا مگر ہمارا مذہب عورت کے حقوق کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
دو صورتیں+جو عورت کی ناموس کی درپہ ہیں۔ایک ہے ،
قذف اور دوسری ہے زنا۔

قذف یہ ہے کہ اس کے دامنٍ عفت پر بدچلنی اور بد کاری کے چھینٹے پھینکے جائیں اور اس کی عزت و ناموس پر بدھے الزامات لگائے جائیں۔ اسلام کے نزدیک یہ بہت بڑا جُرم اور گناہٍ کبیرہ ہے۔

ہمارے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ واسلم نے انسانی ہلاکت والے سات گناہوں میں اس گناہ کا ذکر کچھ اس طرح فرمایا ہے کہ !
پاک دامن ، ایمان والی اور بھولی بھالی عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگانا۔

اسلام میں بھولی بھالی عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگانے والوں کیلئے سخت اقدامات کیئے ہیں+ کہ جو کوئی کسی عورت پر بدکاری کی تہمت باندھے اسے اسّی کوڑے لگائے جائیں اور کسی معاملے میں اس کی شہادت قبول نہ کی جائے۔
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا !!
جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگائیں اور ( ثبوت میں ) چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسّی کوڑے لگاؤ، اور انکی گواہی قبول نہ کرو وہ خود ہی فاسق ہیں سوائے ان لوگوں+کے جو اس حرکت کے بعد تائب ہوجائیں اور توبہ کرلیں۔ اللہ ضرور ان کے حق میں+ غفور وو رحیم ہے۔ ( النور۔4 ۔5 )
اب زنا اور آبرو ریزی کے مسلئہ کو ہی لے لیجئیے، اسلامی قانون کی بناہ پر کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ زبردستی زناکاری کرے اور اگر وہ غیر شادی شدہ ہے تو اس کوسو کوڑے مارے جائیں اور اگر وہ شادی شدہ ہے تو رجم کیا جائے۔ہاں اگرزنا کاری میں عورت کی رضا مندی بھی شامل ہو تو وہ بھی اسی سزا کی مستحق ہوگی