ہجر کا رشتہ ہے کتنا استوار
زندگی بھر اس کا میرا ساتھ ہے
کسی قدر مضبوط ہے اس کی گرفت
میرا پیچھا چھوڑنے پر وہ کبھی راضی نہیں
کتنے رشتے ٹوٹتے ہیں دوستی کے پیار کے
خون کے رشتے بھی ہو جاتے ہیں دور
ہجر کا رشتہ مگر چٹان سا مضبوط ہے
یہ بلائے جان مجھ پر ہو رہا ہے مہرباں
ہو گیا ثابت ، نہیں راہ فرار
ہجر کا رشتہ ، بچھڑ سکتا نہیں
میری قسمت کا لکھا کیسے مٹے