اسلام علیکم
زندہ قومیں وہ ہوتی ہیں جو ظلم کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں ۔ کیونکہ اللہ نے اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس کو نہ ہو خیال خود اپنے بدلنے کا۔
یہ پاکستان بزرگوں نے بڑی قربانیوں سے حاصل کیا ہے اور اس کی زمہ داری ہم لوگوں پر عائد ہوتی ہے ۔ اگر ہم نے خود کو مضبوط نہ بنایا تو پھر افغانستان ، لبنان ، عراق کے بعد پاکستان کی باری آ سکتی ہے ۔
آج سے چند سال پہلے جب ان ملکوں پر حملے ہوئے تو کسی ملک نے آواز بلند نہ کی کیونکہ سب دنیاوی بڑی طاقت سے ڈرتے تھے ۔ وقت نے ثابت کیا کہ ان کے بعد باقی ملکوں کی باری بھی آئی۔ ہم کب تک کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بلی سے بچتے رہیں گے۔
کیا ہم لوگوں پر کوئی زمہ داری زائد نہیں ہوتی۔ ہم لوگوں میں زیادہ تعداد طالبعلموں کی ہے ۔ اور اگر آپ تاریخ پر نظر دوڑائیں کہ طلباء نے کیا کیا کارنامے انجام دئے تھے آج وہ جذبہ ہم لوگوں میں کیوں نہیں ہے۔ ہم جلد سے جلد پاکستان چھوڑ کر سٹڈی ویزے لے کر دوسرے ملکوں میں جا رہے ہیں۔ اس سوچ کو کون بدلے گا۔
آج ہمیں سوچ بدلنے کی ضرورت ہے ۔ اپنے وقت میں سے کچھ وقت نکال کر جہاد بالاواز کرنا ہو گا۔
ہمیں یہ سوچ اجاگر کرنی ہے کہ ہم لوگوں نے یہ ملک لٹنے نہیں دینا ۔ چند لوگوں کے ہاتھ اس کی باگ دوڑ نہیں دینی ۔ اس کے نظام کو درست کرنا ہے ۔
کون ہے جو آج اس تحریک نوجواناں میں شرکت چاہتا ہے جو آج سے انٹرنیٹ اور جدید ذرائع سے احتجاج ریکارڈ کروائے گی ۔ سوچ بدلنے کے لئے محنت کرے گا۔ ؟
یاد رکھیں کہ آگ جو آج دوسروں کو جلسا رہی ہے وہی آگ آپ تک بھی کبھی نہ کبھی آئے گی ۔ سو دیر نہ کریں آپ کا ایک ووٹ ،آپ کی محنت اس ملک کو جنت زار بنا سکتی ہے۔ ہم میں سے بھی علامہ اور قائداعظم پیدا ہو گے ۔ بات صرف قدم ملانے کی ہے ۔۔
شکریہ
تحریک نوجواناں