انگریزی اور سندھی زبان میں بنائی گئی پہلی فلم ’دی اویکننگ‘ انڈیا کے بعد دبئی اور شارجہ کے سینما گھروں میں انتیس مئی کو ریلیز ہو رہی ہے۔
فلم کی پروڈیوسر کوشی لال وانی کا کہنا ہے کہ وہ منتظر ہیں اس دن کی جب انہیں پاکستان میں فلم ریلیز کرنےکی اجازت مل جائےگی۔
دی اویکننگ‘ فلم انڈیا کے ممبئی، کولکتہ، مدراس اور دیگر شہروں میں رواں ماہ کے ابتدائی دنوں میں ریلیز ہو چکی ہے۔
فلم کے ممبئی میں ہونے والے خصوصی پریمیئر شو میں بھارت کے حزب اختلاف کے رہنما ایل کے اڈوانی نے شرکت کی تھی۔فلم کی موسیقی ریلیز کرنے والی تقریب کےمہمان خصوصی معروف گلوکار جگجیت سنگھ تھے۔
دی اویکننگ‘ فلم کی پروڈیوسر کوشی لال وانی نے دبئی سے فون پر بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کی فلم ایک نوجوان سکالر سندھو کے گرد گھومتی ہے جو انڈس سولائیزیشن پر تحقیق کرنے کے لیے نیویارک سے ہندوستان پہنچتی ہیں ۔
انہیں ممبئی میں اپنی نانی سے مل کر پتا چلتا ہے کہ خود ان کی بنیادیں انڈس سولائیزیشن میں پیوست ہیں۔ کوشی کے مطابق اس کے بعد وہ اپنی ثقافتی جڑیں تلاش کرنے کی جستجو شروع کر دیتی ہیں۔
دی اویکننگ فلم انڈیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے جس کےصرف نغمے سندھی زبان میں ہیں اور باقی تمام فلم انگریزی زبان میں بنائی گئی ہے۔ کوشی کا کہنا ہے کہ وہ موہنجودڑو کی سات ہزار سالہ تاریخی ثقافت کو اپنی اس فلم کے ذریعے عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہتی ہیں۔اس لیےانہوں نے فلم انگریزی زبان میں بنائی ہے۔
کوشی لالوانی کا تعلق دبئی کے تعمیراتی اور گارمنٹ کی صنعت سے وابستہ صنعتکار خاندان سے ہے مگر وہ خود فلم بنانے اور موسیقی ترتیب دینے کا کام کرتی ہیں۔کوشی کا تعلق ان خاندانوں سے ہے جن کی زندگیوں پر تقسیم ہند کے واقعات نے گہرے اثرات مرتب کیے۔
کوشی نے بتایا کہ وہ تین سالہ بچی تھیں جب تقسیم ہند کےفسادات کےدوران انہیں سندھ سے ہند کی طرف ہجرت کرنا پڑی۔ جس کے بعد انہوں نے دوبارہ لوٹ کر کبھی سندھ نہیں دیکھا۔
ان کی خواہش ہے کہ اگر حکومت پاکستان سے انہیں فلم ریلیز کرنے کی اجازت مل جائے تو اس بہانے ان کی اپنی ماتر بھومی سے بھی ملاقات ہوجائےگی جو ان کے بچپن کا خواب ہے۔
کوشی کا تعلق ان خاندانوں سے ہے جن کی زندگیوں پر تقسیم ہند کے واقعات نے گہرے اثرات مرتب کیے۔
کوشی لالوانی کی فلم ’دی اویکننگ‘ میں ہندستان کےمعروف قانون دان رام جیٹھملانی پہلی مرتبہ مہمان اداکار بنے ہیں اور ان کے دس منٹ کےکردار پر انڈین میڈیا میں کافی چرچہ رہا۔
رام جیٹھملانی کا کہنا تھا کہ’ دی اویکننگ‘ فلم کے بعد سندھی ثقافت کی اہمیت سمجھنے میں مدد ضرور ملے گی اورخود انڈیا میں سندھیوں کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے گا ۔