مسکراہٹ

مسکراتے چہرے کس کو اچھے نہیں لگتے ؟ ۔۔۔۔ کہتے ہیں کہ مسکراہٹ دوستی کی طرف پیش قدمی کا اظہار ہے ۔۔۔۔جو لوگ اپنے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ بکھیرے رکھتے ہیں ان کو سب پسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔۔۔۔ مسکراہٹ خوشی کے تابع ہے اور خوشی انسان کے من میں ہوتی ہے ۔۔۔۔ جو انسان اپنے آپ کو دنیاوی فکروں سے آزاد رکھتا ہے اور قناعت کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے وہ ہر پریشانی سے مبرّا ہوتا ہے ۔خوشیاں اور غموں کا حصول انسان کے اپنے بس میں ہے ۔۔۔۔ چاہے تو پانی کے آدھے گلاس کو دیکھ کر خوش ہو جائے ک ابھی آدھا گلاس پانی باقی ہے اور چاہے تو آدھا گلاس خالی دیکھ کر رونے بسورنے لگے ۔۔۔۔۔ بائرن کا کہنا ہے کہ

" انسانی زندگی غم اور خوشی کے درمیان لٹکا ہوا پنڈولیم ہے "


اس زندگی میں گل بھی ہیں ، خار بھی ۔۔۔۔ شعلہ بھی ہے ، شبنم بھی ۔۔۔۔ دولت بھی ہے ، غربت بھی ۔۔۔۔ صحت بھی ہے ، تو بیماری بھی ۔۔۔۔ کیا کچھ نہیں ہے یہاں پر ؟ ۔۔۔۔ اب انسان کے اپنے اختیار میں ہے کہ اس گلشنِ حیات سے کون سا پھول چننا ہے ۔۔۔۔ آللّٰہ نے اس دنیا میں انسان کو ہزاروں نعمتوں سے نوازا ہے اس کے باوجود کوئی شخص اپنی زندگی سے خوش نظر نہیں آئے گا ۔۔۔۔ اگر آپ غموں ، آہوں اور آنسوؤں سے چھٹکارا پا کر زندگی کے گلشن سے مسکراہٹوں کی کلیان چننا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو اپمی سوچ کا انداز بدلنا ہو گا ۔۔۔۔ پہاڑ کی اونچی چوٹی پر جائیں ۔۔۔۔ قنوطیت کو اپنے دل سے نکال کر ہزارون فٹ گہری کھائی میں دھکیل کر رجائیت کو گلے سے لگا لیں ۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ مسکراہٹ آپ کے لبو پر کھیلنے لگے گی ۔۔۔۔۔ لو جی کر لو گل ۔۔۔ اتنی سی تو بات تھی ۔۔۔۔ تو پھر ہو جایے ایک شعر ۔۔۔

کہا میں نے کتنا ہے گل کو ثبات
کلی نے یہ سن کے تبسم کیا