Results 1 to 8 of 8

Thread: Na Khatam Hone Wala Intezar

  1. #1
    Join Date
    Feb 2008
    Location
    Karachi, Pakistan, Pakistan
    Posts
    126,450
    Mentioned
    898 Post(s)
    Tagged
    10965 Thread(s)
    Rep Power
    21474979

    candel Na Khatam Hone Wala Intezar





    ہر لمحہ انتظار کا بڑھتا چلا گیا
    یوں دور جدائی کا گزرتا چلا گیا

    ان کے پاس آنے جانے کی تمنا میں
    ہاتھوں سے میرے وقت پھسلتا چلا گیا



    ہمارے گھر کے پیچھے والی گلی میں دو مکان خالی تھے ۔ ان مکانوں میں جو لوگ آئے تھے ، وہ دونوں آپس میں رشتے دار تھے ، اور یہ لوگ ہمیں بھی جانتے تھے ۔
    ان کی بیٹی عائشہ سے میری دوستی تھی، حامد اس کا چچا زاد تھا جو بہت خوبصورت تھا، عائشہ اس کو دل ہی دل میں پسند کرتی تھی اور چاہتی تھی کہ اس کی شادی اس کے اسی چچا زاد سے ہو ۔
    عائشہ اپنے بھائی فواد سے چھوٹی اور بہن سائرہ سے بڑی تھی یعنی وہ منجھلی تھی ، ان کے والد کو فوت ہوئے کئی سال ہو چکے تھے اور اب ان کی دیکھ بھال اور کفالت ان کے چچا زاد یعنی فواد کے والد کرتے تھے ۔
    دراصل وہ اپنی بیٹی زبیدہ کی شادی فواد سے کرنا چاہتے تھے ، جب انہوں نے عائشہ کی امی سے اس کا اظہار خیال کیا تو وہ انکار نہ کر سکیں بلکہ کہا بھائی جان، اس رشتے پر میں بہت خوش ہوں، کیونکہ اس طرح ہمارا رشتہ اور مضبوط ہو جائے گا ۔
    یوں فواد کی شادی زبیدہ سے ہو گئی جس کے بعد حامد اور زیادہ آنے جانے لگا کیونکہ اب یہ اس کی بہن کا گھر بھی تھا ، اس بہانے وہ عائشہ سے بھی مل لیا کرتا تھا، اس کو بھی اپنی کزن بہت اچھی لگتی تھی ، اس نے اپنے دل میں پکا ارادہ کیا ہوا تھا کہ شادی اس لڑکی سے کرنی ہے جب حامد کی ملازمت ہو گئی تو گھر میں اس کی شادی کی باتیں ہونے لگیں تب اس نے اپنے والدین کو بتایا کہ میں عائشہ کو پسند کرتا ہوں اور آپ میری شادی اس کے ساتھ کر دیں ۔
    اس کو امید تھی کہ یہ کام بڑا آسان ہے جیسے ہی وہ اپنا خیال بتائے گا، والدین کو کوئی اعتراض نہ ہو گا اور وہ فورا حامی بھر لیں گے ، مگر خلافِ توقع انہوں نے بیٹے کی بات سن کر فورا منع کر دیا اور کہا بیٹے یہ رشتہ ہم ہرگز نہ کریں گے کیونکہ ہم، وٹے سٹے کے خلاف ہیں ۔" وٹے سٹے " سے اکثر ہی دو گھر بلکہ دو خاندان تباہ ہو جاتے ہیں اس لیے تم عائشہ سے شادی کا خیال دل سے نکال دو بہتری اسی میں ہے کہ بہن کی خوشیوں کا خیال کرو ۔
    یہ جواب ایک گھونسے کی طرح حامد کے دل پر لگا، وہ تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس کے لیے عائشہ کو اپنانا اس قدر دشوار ہو جائے گا ۔ اس نے والدین کو جواب دیا کہ اگر میری شادی عائشہ سے نہیں ہو سکتی تو پھر آپ میری شادی کہیں اور کرنے کا خیال دل سے نکال دیں ۔ اس بات کو کئی دن گزر گئے۔
    اب یہی ہوتا کہ جب حامد کے والدین شادی کا ذکر چھیڑتے، وہ منع کر دیتا کہ میں نے شادی نہیں کرنی، یہ مسئلہ بڑا ٹیڑھا اور گھمبیر ہو گیا تو والدین نے سوچا کہ اس سے جھوٹا وعدہ کر لیں ، اس کو راہ راست پر تو لانا ہے ، جب شادی ہو جائے گی اور بیوی مل جائے گی تب یہ خودبخود عائشہ کو بھول جائے گا ۔
    اب انھوں نے چال چلی اور کہا کہ تم ہماری بات مانو گے تو ہم تمھاری بات بھی مان لیں گے۔ تم پہلے ایک شادی ہماری پسند سے کر لو ، اس کے بعد ہم تمھاری دوسری شادی عائشہ سے کر دیں گے ۔ کچھ دن سوچنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچاکہ والدین کی بات مانے بغیر عائشہ کو حاصل نہیں کیا جا سکتا، تو پھر کیوں نہ ان کی بات مان لی جائے ۔ اس نے ماں سے کہا، ٹھیک ہے ۔ میں آپ کی مرضی کی شادی کر لیتا ہوں مگر اسی شرط پر کہ میں عائشہ سے شادی ضرور کروں گا ۔
    ماں بولی ٹھیک ہے ، یہ ہمارا تمھارا وعدہ رہا کہ ہم تم کو دوسری شادی کی اجازت دے دیں گے ۔ یوں والدین نے حامد کا رشتہ فیصل آباد میں طے کر دیا ۔ ایک ماہ کے بعد حامد کی شادی تھی ۔
    جب بارات جانی تھی تو حامد نے کہا کہ ہمارے ساتھ بارات میں عائشہ بھی جائے گی ۔ میں اس کو ساتھ لے کر جاؤں گا ۔ اس کی ماں نہیں مان رہی تھی تو حامد نے دولہا بننے سے انکار کر دیا تب ماں نے اس کی بات مان لی۔ اور اپنے ساتھ کار میں عائشہ کو بھی بٹھا کر ساتھ لے گئیں ۔
    شادی ہو گئی دلہن کو گھر لے آئے شادی کے ایک ماہ بعد ہی حامد نے والدین کو ان کا کیا وعدہ یاد دلانا شروع کر دیا ، وہ کہنے لگے، ابھی تمھاری شادی کو صرف ایک ماہ ہوا ہے ایک سال تو کسی کی بیٹی کو خوش اور سکون سے رہنے دو ۔ اس پر سوکن لاؤ گے تو کیا وہ تمھیں بد دعا نہیں دے گی ، ہم بھی اس کے میکے کی طرف سے نشانہ بنیں گے ۔ تم اتنی جلدی ہمارے اور ان کے درمیان دشمنی کیوں ڈالنا چاہتے ہو ؟
    روز روز جھگڑا ہونے لگا۔ آخر کار یہ جھگڑا اتنا بڑھا کہ مریم نے میکے فون کر دیا ، تب اس کا بھائی آیا اور اس کو ساتھ لے گیا ۔
    چھ ماہ مریم میکے میں رہی، پھر ساس، سسر، گئے تاکہ بہو کو منا کے لے آئیں مگر وہ نہیں آئی، کیونکہ اس کو اصل معاملے کا علم ہو گیا تھا ۔ اس نے حامد کے ساتھ ساتھ ساس، سسر کو بھی الزام لگا دیا کہ جب آپ کا بیٹا عائشہ سے شادی کرنا چاہتا تھا تو آپ نے کیوں ایسا قدم اٹھایا، اس سے جھوٹا وعدہ کیا اور مجھے قربانی کا بکرا بنا دیا ۔ یہ لوگ ناکام گھر واپس آ گئے ۔
    جب عائشہ کی ماں کو اس سارے قصے سے آگاہی ہوئی تو اس نے عائشہ کی شادی کرنے کی ٹھان لی اور بیٹی کا رشتہ ڈھونڈنے میں لگ گئیں ۔ زبیدہ نے ماں کو بتایا چچی جان، عائشہ کیلئے رشتہ ڈھونڈ رہی ہیں ۔
    یہ بات اتفاق سے حامد نے سن لی اور اس نے جاکر چچی کو کہا، اگر آپ نے عائشہ کی شادی کسی اور سے کی تو میں عائشہ اور اس کے دولہا کو گولی مار دوں گا ۔
    چچی نے سمجھایا کہ بیٹا جی، اگر آپ لوگوں کا ایسا ارادہ تھا تو مجھے پہلے کہتے۔ میں تو خود یہی چاہتی تھی ۔ میں کبھی انکار مت نا کرتی مگر اب یہ نہیں ہو سکتا، تمھاری بہن ہماری بہو ہے اور میرا بیٹا ، کبھی تم سے عائشہ کی شادی نہیں کرنے دے گا، کیونکہ میں اپنی بیٹی کی خاطر کسی کی بیٹی کو طلاق دلوا کر اس کی زندگی تباہ نہیں کر سکتی ، نہ ہی تمھارے والدین یہ چاہیں گے اور نہ ہی میرا بیٹا مانے گا ۔

  2. #2
    Join Date
    Feb 2008
    Location
    Karachi, Pakistan, Pakistan
    Posts
    126,450
    Mentioned
    898 Post(s)
    Tagged
    10965 Thread(s)
    Rep Power
    21474979

    Default re: Na Khatam Hone Wala Intezar

    چچی جان، یہی کچھ تو میرے ماں باپ نے کیا کہ ایک آسان مسئلے کو دشوار بنا دیا اور ایسا کچھ ہی اب آپ کر رہی ہیں ۔ مریم کو طلاق دینا یا نہ دینا میرا مسئلہ ہے، وہ میں جانوں، اپنے والدین سے میں نمٹ لوں گا لیکن آپ اپنا کام کریں اور میری شادی عائشہ سے کر دیں ۔
    یہ ایک بہت بڑی آزامائش تھی ۔ ایک امتحان تھا عائشہ کی امی کا ۔۔۔۔ وہ کیونکر اپنی بہو کے والدین کی مرضی کے خلاف حامد سے عائشہ کی شادی کر دیتیں جبکہ اس کا بیٹا بھی راضی نہ تھا ۔ وہ بیچاری مشکل میں پھنس گئیں ، آنٹی نے تبھی عافیت اسی میں جانی کہ وہ جلد از جلد عائشہ کا رشتہ کہیں اور طے کر دیں ، اور فورا ہی اسے اس کے گھر کا کر دیں ، تا کہ اس کے دیور، دیورانی بھی ناراض نہ ہوں اور مریم کی زندگی بھی اجڑنے سے بچ جائے ۔
    آنٹی نے امی سے کہا کہ تم ہی میری مدد کرو اور عائشہ کا رشتہ تلاش کرنے میں میری مدد کرو، میرے لیے بیٹی کی شادی ایک بڑا مسئلہ ہے، اس کی شادی ہو جائے گی تو آپ ہی حامد کا خیال اِدھر سے ہٹ جائے گا ، امی نے نے اپنی ایک جاننے والی سے تذکرہ کیا کہ ہمارے پڑوس میں بہت نیک لوگ رہتے ہیں اور ان کو اپنی بیٹی کے لیے رشتہ چاہیے ان کا بیٹا اختر انجینئرنگ کر چکا تھا اور اب ایک اعلٰی کمپنی میں جاب کر رہا تھا۔ یہ اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے، انہوں نے لڑکی دیکھی تو فورا ہاں کر دی کیونکہ ان کو عائشہ پسند آ گئی تھی ۔
    یہ بات عائشہ کی امی نے راز میں رکھی، حتٰی کہ اپنی بہو تک بھی نہ بتایا کہ انہوں نے عائشہ کا رشتہ طے کر دیا ہے، سبھی کو اسی دن پتہ چلا جب عائشہ کی شادی ہونے لگی، ان دنوں حامد اپنے دفتر کے کام سے شہر گیا ہوا تھا اور جب واپس آیا تب عائشہ مایوس بیٹھی ہوئی تھی ۔
    جب میں عائشہ سے ملی وہ غم سے نڈھال تھی اور رو رہی تھی کیونکہ وہ بھی حامد سے سچے دل سے پیار کرتی تھی اور اسی کی ہونا چاہتی تھی، مگر اب مجبوری تھی، ماں کے سامنے بھی سرِ تسلیمِ خم کرنا پڑا کیونکہ وہ مشرقی لڑکی تھی، بغاوت کرتی بھی تو کیسے ۔
    بارات سے ایک دن پہلے حامد گھر آیا تو پتہ چلا کہ عائشہ بیاہی جا رہی ہے، اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا، وہ پستول لے کر عائشہ کے گھر آ گیا اور چچی سے کہا کہ جب میں نے آپ سے کہہ دیا تھا کہ عائشہ میری ہے ، اس کو کسی اور سے نہ بیاہنا پھر آپ نےایسا کیوں کیا، اب میں خود کو اور عائشہ کو ختم کر دوں گا ۔
    آنٹی رونے لگیں، زبیدہ بھی اپنے بھائی کی منتیں کرنے لگی کہ ایسا مت کرو ہماری اور چچی جان کی ایک عزت ہے۔ اس کی دھجیاں مت بکھیرو اور عزت کے ساتھ عائشہ کو رخصت ہونے دو ۔
    مگر حامد تھا کہ مسلسل کہہ رہا تھا، دیکھتا ہوں کہ کون عائشہ کی ڈولی لے کر جاتا ہے، شاید اس کی موت آئی ہے جو اس کو بیاہنے آ رہا ہے، پہلے تو میں اسی کو گولی سے اڑاؤں گا ۔
    ایسا جنونی عاشق میں نے پہلے کبھی نہ دیکھا اور نہ ہی سنا لیکن سچ ہے عاشق واقعی جنونی ہوتے ہیں ۔ حامد نے عائشہ کو تو کچھ نہ کہا اور نہ ہی اس کے ہونے والے شوہر کو مارا مگر اس نے وہاں سب کے سامنے خود کو گولی مار لی ۔
    ایسا قدم وہ اٹھائے گا کسی کو توقع بھی نہ تھی۔ شادی کا گھر ماتم کدہ بن گیا۔ سبھی کو معلوم ہو گیا کہ اس نے عائشہ کی خاطر خود کو گولی مار لی ہے ۔ اب تو حامد کے والدین بھی ہاتھ مل رہے تھے کہ اے کاش ہم ایسا نہ کرتے، یہ ہم نے کیا کر دیا، آج ہمارا بیٹا جان سے چلا گیا۔ عائشہ کی امی کی غم سے بری حالت تھی ۔ شادی ملتوی ہو گئی اور ہر ایک سوگ میں ڈوب گیا عائشہ اتنا روئی کہ بے ہوش ہو گئی۔ اب وہ سارے غم و غصے کا نشانہ تھی۔ اس کی بھابھی اسے مار مار کر کہتی تھی کہ تیری وجہ سے میرا بھائی مر گیا۔
    مریم بھی اس حادثے کا سن کر آ گئی اور رو رو کر بین کرنے لگی کہ میرا سہاگ اسی عائشہ ڈائن نے لوٹ لیا۔ وہ ساس کا گریبان پکڑ پکڑ کر کہتی تھی کہ تم نے مجھ پر قیامت کیوں ڈھائی، اب میرا سہاگ واپس لاؤ ۔
    یہ بات عائشہ کے سسرال والوں کو بد ظن کر گئی اور انہوں نے رشتہ ختم کر دیا کہ ہم اس لڑکی کو اپنی بہو نہیں بنا سکتے۔ یوں میری دوست کی زندگی تباہ ہو گئی اور وہ لوگوں کی نظروں میں گِر گئی۔ مجھ کو تو اس کی بربادی کا بڑا دکھ تھا۔ میں اسے دیکھ دیکھ کر کُڑھتی تھی۔ ایک روز میں نےسوچا کیوں نہ اختر بھائی کے گھر جاؤں اور ان کو سمجھاؤں کہ عائشہ سے شادی کر لیں کیونکہ اس حادثے میں حامد کی اپنی مرضی اور یہ اس کا اپنا فعل تھا کہ اس نے خود کشی کی، وہ تو شادی شدہ تھا ، اس میں عائشہ کا کوئی قصور نہیں تھا ۔
    چونکہ یہ ہمارے جاننے والے لوگ تھے لہٰذا میں اختر بھائی کے گھر چلی گئی۔ امی سے بھی نہ پوچھا کہ وہ منع کر دیں گیں۔ جب میں وہاں گئی تو اختر بھائی نہ تھے، ان کے گھر والے بھی کہیں گئے ہوئے تھے البتہ اختر کی بہن ملائکہ سے میری دعا سلام تھی مگر اس روز میں کافی دیر بیٹھی تو میری اس کے ساتھ دوستی ہو گئی جبکہ ندیم بھی ہمارے ساتھ بیٹھا رہا۔ وہ برابر ہماری باتیں دلچسپی سے سنتا رہا اور میری ہاں میں ہاں ملاتا رہا کہ صحیح ہے کہ اس حادثے کا ذمہ دار عائشہ کو نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ اس میں اس کا کوئی قصور نہیں ۔
    رشتے تو بڑوں کی مرضی سے طے ہوتے ہیں، رابعہ! تم فکر مت کرو میں اختر بھائی کو سمجھا لوں گا تب امی بھی راضی ہو جائیں گیں۔ ندیم کی باتوں سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ وہ اچھے دل کا انسان ہے اور اس میں انسانیت اور شرافت موجود ہے۔ میرے دل میں اس کی جگہ بن گئی ۔ اس روز میں خوشی خوشی گھر آ گئی ۔
    ندیم اور اس کے سب گھر والے شریف دکھائی دیتے تھے۔ اس کے بعد میں ملائکہ کے پاس آنے جانے لگی کیونکہ اس سے بہت اچھی دوستی ہو گئی تھی، لیکن مجھ کو جلد اندازہ ہو گیا، کہ ندیم خاصا دل پھینک انسان ہے ۔
    جب بھی میں ان کے گھر جاتی وہ میری طرف تکنے لگتا اور موقع ملنے پر باتیں شروع کر دیتا اور کبھی گنگنانے لگتا، اس وجہ سے میں نے ان کے گھر آنا جانا چھوڑ دیا ۔
    اب میں ملائکہ کو کیا بتاتی کہ کیوں آنا نہیں چاہتی۔ میں اس کو وجہ بتانے سے کتراتی تھی، ملائکہ کے بلانے پر میں چلی تو گئی تب ندیم وہاں پہنچ گیا اور موقع دیکھ کر اظہار محبت کرنے لگا۔ میں گھبرا گئی، اٹھ کر جانے لگی تو وہ میرا راستہ روک کر کھڑا ہو گیا اور بولا میری بات کا اعتبار کرو اگر تم نے انکار کیا تو میں بھی تمھارا پیچھا نہیں چھوڑوں گا ۔ آخر اس نے مجھ کو قائل کر لیا ۔ میں نے سوچا، واقعی عاشق جنونی ہوتے ہیں، کہیں یہ بھی وہی کچھ نہ کر گزرے جیسا حامد نے عائشہ کیلئے کیا تھا ۔
    انہیں دنوں چچا جان ہمارے گھر آئے اور میرے والدین سے کہا فاخر نے تعلیم مکمل کر لی ہے، وہ برسر روزگار بھی ہو گیا ہے۔ لہٰذا اب آپ لوگ شادی کی تیاریاں شروع کریں، جب میں نے یہ سنا تو بہت پریشان ہو گئی، عائشہ کا مسئلہ حل کرتے خود مسئلہ بن گئی۔ میں نے ندیم کو بتایا اور کہا کہ تم اپنے والدین کو فورا ہمارے یہاں رشتے کیلئے بھیجو ورنہ چچا جان امی، ابو پر دباؤ ڈال کر میرا رشتہ اپنے بیٹے سے کر دیں گے ۔
    میں ایک مشرقی لڑکی تھی، کبھی والدین کے سامنے سر اٹھا کر بات نہ کی تھی مگر جب لڑکی کسی لڑکے سے عہد و پیماں کر لیتی ہے تو پھر اس کو والدین کے سامنے زبان کھولنی پڑ جاتی ہے ۔
    امی نے کہہ دیا ۔ رابعہ! یہ بات اپنے دل سے نکال دو کچھ بھی ہو جائے تمھاری شادی تمھارے کزن سے ہی کی جائے گی، تمھارے والد اس بات کو کسی طرح نہ مانیں گے، جو کچھ تم سوچ رہی ہو، جب میں نے کوئی راہ نہ دیکھی تو خواب آور گولیاں کھا لیں ۔ امی کو پتہ چل گیا کیونکہ میری باجی خود ڈاکٹر تھیں، فورا ان کو بلایا گیا، وہ مجھ کو کیلنک لے گئیں اور میری جان بچ گئی۔ میرے اس اقدام سے امی، ابو نے اپنا فیصلہ بدل لیا ۔ ان کو اپنا فیصلہ بدلنا ہی پڑا ۔
    انہیں دنوں ندیم کی آنٹی سعودی عرب سے آ گئیں تو انہوں نے اس کو کہا تم میرے ساتھ چلو، وہاں تم بہت اچھا کما لو گے، جبکہ یہاں تنخواہ کم ملتی ہے، اس نے مجھے بتاتا کہ میں سعودی عرب جا رہا ہوں، وہاں جب سیٹ ہو جاؤں گا تو تم کو بیاہ کر لے جاؤں گا، اس طرح مجھے تسلیاں دے کر چلا گیا، اس کے بعد میں نے بہت انتظار کیا مگر وہ نہ آیا اور نہ ہی اس نے خط لکھا، کچھ دنوں بعد اس کے گھر والے بھی دوسرے شہر منتقل ہو گئے، میں اس کا انتظار ہی کرتی رہ گئی، میں آج بھی اس کا انتظار کر رہی ہوں مگر اس بے وفا کو نہ آنا تھا اور نہ وہ آیا ۔
    میرے چچا زاد فاخر کی شادی بھی کہیں اور ہو گئی ہے اور اختر نے بھی شادی کر لی ہے مگر میں اور عائشہ ایک کبھی نہ ختم ہونے والے اتنظار کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں ۔
    سچ یہ ہے کہ محبت بُری بلا ہے۔ لڑکیوں کو چاہیے کہ شادی ہونے تک اپنا دل و دماغ صاف ستھرا رکھیں اور کسی سے پیار نہ کریں کہ یہ ایک فریب اور دھوکا ہے، اس میں کچھ نہیں رکھا، سوائے بدنامی اور بربادی کے ۔۔۔۔۔!


    درد ہجر جس نے نہ چھوڑا میرا ساتھ
    ہر زخم دل زخم جگر بھرتا چلا گیا

    صحرائے زندگی کا طویل تر سفر
    چلتا رہا چلتا رہا چلتا چلا گیا

  3. #3
    Join Date
    Aug 2009
    Posts
    3,960
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    31 Thread(s)
    Rep Power
    21474855

    Default re: Na Khatam Hone Wala Intezar

    bilkul sahi
    muhabbat jo k shohar ki amanat hai woh pehlay hi kisi aur per luta di jaye to kiya reh jayega baqi ???

    kiya yeh sachi kahani hai??
    whksxc - Na Khatam Hone Wala Intezar

  4. #4
    Join Date
    Feb 2009
    Location
    City Of Light
    Posts
    26,767
    Mentioned
    144 Post(s)
    Tagged
    10310 Thread(s)
    Rep Power
    21474878

    Default re: Na Khatam Hone Wala Intezar

    buhat ache...



    3297731y763i7owcz zps9ed156a3 - Na Khatam Hone Wala Intezar

    MAY OUR COUNTRY PROGRESS IN EVERYWHERE AND IN EVERYTHING SO THAT THE WHOLE WORLD SHOULD HAVE PROUD ON US
    PAKISTAN ZINDABAD











  5. #5
    Arslan's Avatar
    Arslan is offline ĠǻИďД ЬãċĦǻ
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    ♥ ♥ ChaAnd K paAr♥ ♥
    Posts
    41,775
    Mentioned
    1 Post(s)
    Tagged
    1314 Thread(s)
    Rep Power
    21474894

    Default re: Na Khatam Hone Wala Intezar

    mohabbat shadi k bad honi chahiye..

    *~*~*~*ღ*~*~*~**~*~*~*ღ*~*~*~*

    2m4ccw6 - Na Khatam Hone Wala Intezar

    *~*~*~*ღ*~*~*~**~*~*~*ღ*~*~*~*

  6. #6
    Join Date
    Dec 2009
    Location
    India
    Posts
    367
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    21474852

    Default re: Na Khatam Hone Wala Intezar

    bahut khoob...............
    Mohabbat
    Hijar
    Nafrat
    Sab Mill Chuke Hain Mujhe
    Main Ab Takreban Mukamal Ho Chuki Hoon!!

  7. #7
    Mohammad Sajid's Avatar
    Mohammad Sajid is offline * خاک نشین *
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default re: Na Khatam Hone Wala Intezar

    Sahi Hi Hai

    Shaadi Se Pehle Mohobbat Main Kuch Nahin Rakha

    Asli Mohobbat Shaadi Ke Baad Hoti Hai

    Warna Jis Se Shaadi Hogi Us Ko Mohobbat Kahan Se Do Ge

    ALLAH Sub Ko Is Mohobbat Se Bachaaye

    Main To Bach Gaya
    پھر یوں ہوا کے درد مجھے راس آ گیا

  8. #8
    Mohammad Sajid's Avatar
    Mohammad Sajid is offline * خاک نشین *
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default re: Na Khatam Hone Wala Intezar

    Quote Originally Posted by Arslan View Post
    mohabbat shadi k bad honi chahiye..
    Aho
    پھر یوں ہوا کے درد مجھے راس آ گیا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •