V Nice
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ
یہ کس نے پیرہن اپنا اچھال رکھا ہے
بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا رہیں نہ رہیں
سو میں نے رشتہ غم کو بحال رکھا ہے
ہم ایسے سادہ دلوں کو وہ دوست ہو کہ خدا
سبھی نے وعدہ فردا پہ ٹال رکھا ہے
حسابِ لطفِ حریفاں کیا ہے جب تو کھلا
کہ دوستوں نے زیادہ خیال رکھا ہے
بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب
کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے
فراز عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنہ ہجر و وصال رکھا ہے
V Nice
پھر یوں Ûوا Ú©Û’ درد مجھے راس Ø¢ گیا
nice.
very nice.