بھولی لڑکی!
مت اس خواب کے پیچھے بھاگو
پتھر بن کر رہ جاو گی
تیز بہت ہے وقت کا دریا
تم بھی اس میں بہہ جاو گی
یہ نشتر جیسی رسوائی
بولو کیسے سہہ پاو گی؟
کیا بچوں جیسی باتوں سے
تم سب کو بہلا سکتی ہو؟
کیا اپنے من کی منطق
دنیا کو سمجھا سکتی ہو؟
خوابوں جیسی باتیں کرکے
کیا تعبیریں پا سکتی ہو؟
باپ کی شفقت، ماں کی ممتا
کیا سچ مچ ٹھکرا سکتی ہو؟
جس گھر میں پروان چڑھی تم
اسکو چھوڑ کر آ سکتی ہو؟
ایسی باتیں نا ممکن ہیں
بس تم اپنی تنہائی میں
ہجر کے گیت ہی گا سکتی ہو