قرآن مجید کی کشش آج بھی اِسی طرح ہے جِس طرح پہلے دِن تھی۔ قرآن جِس طرح اپنے پہلے سننے والوں کو متاثر کرتا تھا، اِن پر اثر انداز ہوتا تھا، دِلوں کی کیفیت کو بدل دیتا تھا، لوگ لرز جاتے تھے۔ آنکھوں سے آنسوں بہنے لگتے تھے، آج بھی یہ اِسی طرح اثر انداز ہو سکتا ہے۔ دِلوں کی دُنیا کو بدل کر آن کی آن میں ایک نیا انسان بنا سکتا ہے۔ کل بھی لوگ قرآن سننے کے منتظر رہتے تھے اور مخالفین رسول اللہ بھی چھپ چھپ کر قرآن سُنا کرتے تھے کہ اِس کی اپنی ایک لذت ہے۔ آج بھی یہ کیفیت موجود ہے، بشرطیکہ قرآن کو اِس طرح سے پیش کیا جائے، جس طرح اِسے پیش کرنے کا حق ہے۔

انسان جن مسائل سے دوچار ہے، وہ ان سے نجات کے لئے کسی پایئیدار حل کی تلاش میں ہے۔ قرآن مجید مختصر جملوں میں اِن کا ایسا حل پیش کرتا ہے کہ دِل ٹھک کر رہ جاتا ہے، یہ قرآن کی تعلیمات ہیں جو انسان کو اس کی اصل حیثیت یاد دلاتی ہیں، اِس کی کمزوریوں سے اِسے آگاہ کرتی ہیں اور پھر اِس کو سیدھے راستے کی رہنمائی بھی دیتی ہیں۔ دراصل قرآن انسان کی فطرت کی پُکار کا جواب ہے۔ یہی اِس کشش کا راز ہے۔