Results 1 to 5 of 5

Thread: Kafan

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Mohammad Sajid's Avatar
    Mohammad Sajid is offline * خاک نشین *
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Kafan

    جھونپڑے کے دروازے پر باپ اور بيٹا دنوں ايک بجھے ہوئے الائو کے سامنے خاموش بيٹھے ہوئے تھے اور اندر بيٹے کي نوجوان بيوي بدھيا درد سے زدہ بچھاڑيں کھا رہي تھي، اور رہ رہ کر اس کے منہ سے اس دل خراش صدا نکلتي تھي کہ دونوں کليجہ تھام ليتے تھے، جاڑوں کي رات تھي فضا سناٹے ميں غرق سارا گائوں تاريکي ميں جذب ہوگيا تھا، گھيسو نے کہا معلوم ہوتا ہے بچے گي نہيں سارا دن تڑپتے ہوگيا جا ديکھ تو آمادھو درد ناک لہجے ميں بولا مرنا ہےتو جلدي مر کيوں نہيں جاتي ديکھ کر کيا آئو؟ تو بڑا بے درد بے سال بھر جس کے ساتھ جندگاني کا سکھ بھوگا اس کے ساتھ اتني بے وپائي، تو مجھے سے تو اس کا تڑپنا اور ہاتھ پائوں پنکنا نہيں ديکھ جاتا، چماروں کا کنبہ تھا اور سارے گائوں ميں بدنام، گھسيو ايک دن کام کرتا تو تين دن آرام کرتا، مادھو اتنا کام چور تھا کہ گھنٹہ بھر کام کرتا تو گھنٹہ بھر چلم پيتا، اس لئے انہيں کوئي رکھتا ہي نہيں تھا، گھر ميں مٹھي بھر اناج ہو تو ان کيلئے کام کرنے کي قسم تھي۔
    جب دو ايک وقت کے فاقے ہوجاتے تو گھيسو درختوں پر چڑھ کت لکڑياں توڑ لاتا اور مادھو بازار ميں اس کو بيچ آتا اور جب تک وہ پيسے رہتے دنوں ادھر ادھر مارے مارے پھرتے، جب فاقے کي نوبت آجاتي تو پھر لکڑياں توڑتے يا کوئي اور مزدوري تلاش کرتے، گائوں ميں کام کي کمي نہ تھي، کاشتکاروں کا گائوں تھا۔
    Ù…Ø+نتي آدمي کيلئے چار پچاس کام تھے، مگر ان دنوں Ú©Ùˆ لوگ اسي وقت بلاتے جب آدميوں سے ايک کا کام پاکر بھي قناعت کرلينے Ú©Û’ سوا اور کوئي چارہ نہ ہوتا، کاش دونوں سادھوں ہوتے تو انہيں قناعت اور توکل کيلئے ضبط نفس Ú©ÙŠ مطلق ضرورت نہ ہوتي، يہ ان Ú©ÙŠ خلقي صفت تھي، عجيب زندگي تھي ان لوگوں Ú©ÙŠ گھر ميں مٹي Ú©Û’ دو چار برتنوں Ú©Û’ سوا کوئي اثاثہ نہيں، Ù¾Ú¾Ù¹Û’ چھتيڑوں سے اپني عرياني ڈھانکے ہوئے دنيا مکروں سے آزاد قرض سے لدے ہوئے، گالياں بھي کھاتے تھے مگر کوئي غم نہيں۔
    مسکين اتنےکہ وصول Ú©ÙŠ مطلق اميد نہ ہونے پر بھي لوگ Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ قرض دے ديتے تھے، مٹريا آلو Ú©ÙŠ فصل ميں کھيتوں سے Ù…Ú‘ يا آلو اکھاڑ لاتے اور بھون بھون کر کھاتے يا ديں پانچ دس اوکھ توڑ لاتے اور راتوں Ú©Ùˆ چوستے گھسيو Ù†Û’ اسي زاہدانہ اداز سے ساتھ سال Ú©ÙŠ عمر کاٹ لي اور مادھو بھي سعادت مند بيٹے Ú©ÙŠ طرØ+ اپنے باپ Ú©Û’ نقش قدم پر چلتا رہا تھا، بلکہ اس کا نام اور بھي روشن کر رہا تھا، اس وقت بھي دونوں الائو Ú©Û’ سامنے بيٹھے آلو بھون رہے تھے، جو کسي Ú©Û’ کھيت سے کھود کر لائے تھے۔
    گھيسو Ú©ÙŠ بيوي کا تو مدت ہوئے انتقال ہوگيا تھا، مادھو Ú©ÙŠ شادي Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ سال ہوئي تھي، جب سے عورت آئي تھي اس Ù†Û’ اس خاندان ميں تمدن Ú©ÙŠ بنياد ڈالي تھي، پسائي کرکے گھاس چھيل کر دو سير بھر آٹے کا بھي انتظام کر ليتي اور ان دونوں بے غيرتوں کا دوزخ بھرتي تھي، جب سے وہ آئي يہ دونوں اور بھي آرام طلب اور السي ہوگئے تھے، بلکہ اکڑنے بھي Ù„Ú¯Û’ تھے، کوئي کام سے بلا تو بے نيازي سے دو گئي مزدوري مانگتے، وہي عورت آج صبØ+ سے دردزہ سے مررہي تھي، اور يہ دونوں انتظار کررہے تھے کہ مرجائے تو آرام سے سوجائيں، گھيسو Ù†Û’ آلو نکلا کر چھيلتے ہوئے کہا، جاکر ديکھ تو کيا Ø+الت ہے اس Ú©ÙŠ پڑيل Ú©ÙŠ پھساد ہوگا، اور کيا يہاں تو اوجھا بھي ايک روپيہ مانگتا ہے کہ کس Ú©Û’ گھر سے آئے؟ مادھو Ú©Ùˆ انديشہ تھا کہ وہ کوٹھري ميں گيا تو گھيسو آلوں کا بڑا Ø+صہ صاف کردے گا، بولا مجھے وہاں ڈر لگتا ہے۔
    ڈر کس بات کا ہے ميں تو يہاں ہوں، تو تم ہي جا کر ديکھ لو، ميري عورت مر رہي تھي تو ميں تين دن اس Ú©Û’ پاس سے ہلا بھي نہيں اور پھر مجھ سے لجائے Ú¯ÙŠ کہ نہيں کبھي اس کا منہ نہيں ديکھا آج اس کا گھر ہوا بدن، ديکھو اسے تن Ú©ÙŠ سدھ تونہ ہوگي، مجھے ديکھ Ù„Û’ Ú¯ÙŠ تو Ú©Ú¾Ù„ کر ہاتھ پائوں بھي نہ پٹک سکے Ú¯ÙŠØŒ ميں سوچتا ہوں کہ کوئي بال بچہ ہوگيا ہوتا تو کيا ہوتا، سونٹھ، ØŒ Ú¯Ú‘ تيل Ú©Ú†Ú¾ تو نہيں ہے گھر ميں، سب Ú©Ú†Ú¾ آئے گا بھگوان بچہ دےتو، جو لوگ ابھي پيسہ نہيں دے رہے ہيں، وہي تب بلا کر ديں Ú¯Û’ØŒ ميرے نو Ù„Ú‘Ú©Û’ ہوئے، گھر ميں کبھي Ú©Ú†Ú¾ نہ تھا، مگر اسي طرØ+ ہر بار کام Ú†Ù„ گيا۔
    جس سماج ميں رات دن کام کرنے والوں Ú©ÙŠ Ø+الت ان Ú©ÙŠ Ø+الت سے Ú©Ú†Ú¾ بہت اچھي نہ تھي اور کسانوں Ú©Û’ مقابلے ميں وہ لوگ جو کسانوں Ú©ÙŠ کمزوريوں سے فائدہ اٹھانا جانتے تھے کہيں، زيادہ فارغ البال تھے، وہاں اس قسم Ú©ÙŠ ذہينت کا پيدا ہوجانا کوئي تعجب Ú©ÙŠ بات نہ تھي، ہم تو کہيں Ú¯Û’Û”
    گھيسو کسانوں کے مقابلے ميں زيادہ باريک بين تھا، اور کسانوں کي تہي دماغ جمعيت ميں شامل ہونے کے بدلے شاطروں کي فتنہ پرواز جماعت ميں شامل ہوگيا تھا۔
    ہاں اس ميں يہ صلاØ+يت نہ تھي، کہ شاطروں Ú©Û’ آئين Ùˆ ادب Ú©ÙŠ پابندي بھي کرتا، اس لئے جہاں اس Ú©ÙŠ جماعت Ú©Û’ اور لوگ گائوں Ú©Û’ سرغنہ اورمکھيا بننے ہوئے تھے، اس پر سارا گائوں انگشت نمائي کرتا تھا، پھر بھي اسے تسکين تو تھي ہي کہ اگر وہ خستہ Ø+ال ہے، تو Ú©Ù… از Ú©Ù… اسے کسانوں Ú©ÙŠ ہي جگر توڑ Ù…Ø+نت تو نہيں کرني پڑتي اور اس Ú©ÙŠ سادگي اور بے زباني سے دوسرے بے جا فائدہ تو نہيں اٹھاتے، دونوں آلو نکال کر جلدي جلدي کھانے Ù„Ú¯Û’ Ú©Ù„ سے Ú©Ú†Ú¾ نہيں کھايا تھا اتنا صبر نہ تھا کہ انہيں Ú©Ú†Ú¾ ٹھنڈا ہوجانے ديں۔
    کئي بار دونوں Ú©ÙŠ زبانيں جل گئيں، چھيل جانے پر آلو کا بيروني Ø+صہ تو زيادہ گرم معلوم نہ ہوتا تھا، ليکن دانتوں Ú©Û’ تلے پڑتے ہي اندر کا Ø+صہ زبان اور تالو اور Ø+لق Ú©Ùˆ جلا ديتا تھا، اور اس انگارے Ú© ومنہ ميں رکھنے سے زيادہ خريت اس ميں تھي کہ وہ اندر پہنچ جائے، وہاں اسے ٹھنڈا کرنے کيلئے کافي سامان تھا اس لئے دنوں جلدي جلدي Ù†Ú¯Ù„ جاتے، Ø+الانہ کہ اس کوشش ميں انکي آنکھوں سے آنسو Ù†Ú©Ù„ جاتے۔
    گھيسو Ú©Ùˆ اس وقت ٹھا کر Ú©ÙŠ برات ياد آئي جس ميں بيس سال پہلے وہ گيا تھا، اس دعوت ميں اس اسے جو سيري نصيب ہوئي تھي وہ اس Ú©ÙŠ زندگي ميں ايک يادگار واقعہ تھا، اور آج بھي اس Ú©ÙŠ ياد تازہ تھي بولا وہ بھوج نہيں بھولتا تب سے پھر اس طرØ+ کا کھانا اور بھر پيٹ نہيں ملا، Ù„Ú‘Ú©ÙŠ والوں Ù†Û’ سب Ú©Ùˆ پوڑيا کھلائي تھيں، سب Ú©Ùˆ چھوٹے بڑے سب Ù†Û’ پوڑيا کھائيں، اور اصلي Ú¯Ú¾ÙŠ Ú©ÙŠ سٹپني رائتہ تين طرØ+ Ú©Û’ سوکھے ساگ ايک رسہ دار ترکاري دہي چٹني مٹھائي ØŒ اب کيا بتائوں اس Ú©Û’ بھوج ميں کتنا سواد ملا تھا، کوئي روک ٹوک نہيں تھي، جو چيز ہو مانگو اور جتنا چاہو کھائو لوگوں Ù†Û’ تو ايسا کھايا ايسا کھايا کہ کسي سے پاني نہ پيا گيا مہر پروسنے والے ہيں کہ سامنے گرم گرم گول گول مہکتي کچوريا ڈالے ديتے ہيں منع کرتے ہيں کہ انہيں چاہے تيل Ú©Ùˆ ہاتھ سے روکے ہوئے تھے، مگر وہ ہيں کہ دئے جاتے ہيں، اور جب سب Ù†Û’ منہ دھو ليا تو ايک ايک بيرا پان بھي ملا مگر مجھے لينے Ú©ÙŠ کہا سدھ تھي کھڑا نہ ہوا جاتا تھا چت پٹ جا کر اپنے کمبل پر ليٹ ايسا دريا دل تھا وہ ٹھا کر مادھو Ù†Û’ ان تکلفات کا مزہ ليتے ہوئے کہا، کہ اب ہميں کوئي ايسا بھوج کھلاتا سادي بياہ ميں مت کھرچ کرو، کريا کرم ميں مت کھرچ کرو، پوچھو گرميوں کا مال بٹور بٹور کر کہاں رکھو Ú¯Û’ØŒ مگر بٹورے ميں تو کمي Ù†Û’ بھي نہ کھائي ہوگي چھاپٹھا تھا تو اس کا آدھا بھي نہيں ہے آلو کھا کر دونوں Ù†Û’ پاني پيا اور دہي الائو Ú©Û’ سامنے دھوتيا اوڑھ کر پائوں پيٹ ميں ڈالے سو رہے تھے، دوازے کنڈلياں مارنے Ù¾Ú‘Û’ ہوں اور بدھيا ابھي تک کراہ رہي تھي۔
    صبØ+ Ú©Ùˆ مادھو Ù†Û’ کوٹھري ميں ديکھا تو اس Ú©ÙŠ بيوي Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÙŠ ہوگئي تھي، اس Ú©Û’ منہ پر مکھياں بھنک رہي تھيں، پتھرائي ہوئي آنکھيں اور پر ننگي ہوتھيں، سارا جسم خاک ميں لت پت ہورہا تھا، اس Ú©Û’ پيٹ ميں بچہ مرگيا تھا، مادھو بھاگا ہوا گھيسو Ú©Û’ پاس گيا پھر دونوں زور زور سے ہائے ہائے کرنے اور چھاتي پيٹنے Ù„Ú¯Û’ØŒ پڑوس والوں Ù†Û’ يہ آواز سني تو دوڑے ہوئے آئے اور رسم قديم Ú©Û’ مطابق غم زدوں Ú©ÙŠ شفي کرنے Ù„Ú¯Û’ØŒ مگر زيادہ رونے دھونے کا موقعہ نہ ملا کفن اور Ù„Ú©Ú‘ÙŠ Ú©ÙŠ فکر کرني تھي، گھر ميں تو پيسہ اس طرØ+ غائب تھا جيسے چيل Ú©Û’ گھونسلے ميں مانس، باپ بيٹے روتے ہوئے گائوں Ú©Û’ زميندار Ú©Û’ پاس گئے وہ ان دونوں Ú©ÙŠ صورت سے نفرت کرتے تھے کئي بار نہيں اپنے ہاتھوں سے پيٹ چکا تھا، چوري Ú©ÙŠ علت ميں وعدہ پر کام پر نہ آنے Ú©ÙŠ علت ميں پوچھا کيا ہے، بے گھسوا روتا کيوں ہے، اب تو تيري صورت ہي نظر نہيں آتي ہے، اب معلوم ہوتا ہے کہ تم اس گائوں ميں رہنا نہيں چاہتے۔
    Last edited by Hidden words; 11-09-2012 at 08:29 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •