مجھے مسیحائی کا ہنر نہیں آتا۔۔۔میرے ہاتھ میں معجزے نہیں چھپے۔۔۔۔۔۔۔مجھے نہیں پتہ کہ پتھروں میں روح کیسے پھونکی جاتی ہے ، لیکن اگر لمحے پھر کے لیے۔۔۔۔صرف ایک لمحے کے لیے ہی سہی قدرت یہ معجزہ کر دے ، تو میں*تمہاری پتھر کی مورت میں* روح پھونکوں ۔۔۔پھر اسی معجزے سے ایک دھڑکتا ہوا دل تمھارےخالی سینے میں رکھوں۔ پھر اسی دل میں خون کی جگہ درد بھروں ۔۔پھر تمہیں احساس ہو کہ تڑپتے دل کی تڑپ کیا ہوتی ہے ۔۔۔۔روتی آنکھ کا آنسو کتنا شفاف ہوتا ہے ۔۔۔پھر تمھیں پتہ چلے کہ جب ہم انا کے پر زور دھچکے سے ٹوٹتے ہیں تو کتنی کرچیاں بکھرتی ہیں اور رگ و پے میں کتنے ٹکڑے ، کتنی کرچیاں، کتنے شفاف آئینے خون روکتے ہیں ۔۔پھر تمہیں پتہ چلے کہ جو آنکھیں دروازوں پر لگی ہوں* وہ پلکیں کیوں نہیں*چھپکتیں۔۔۔۔ وہ آنکھیں راہیں دیکھتے دیکھتے پتھر کیوں ہو جاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔پھر شاید تمہیں بتاؤں کہ درد دل اور جسم میں ہی نہیں روح میں بھی ہوا کرتا ہے اور یہ درد بہت شدید ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن میں کیا کروں کہ میں عیسیٰ ابن مریم نہیں۔۔۔یا تیرے نصیب میں پتھر ہے صرف پتھر