معافی کے باوجود تحقیقات، حکیم بھی شامل
پاکستانی فاسٹ بولر محمد آصف 19 دن تک دبئی پولیس کی حراست میں رہنے کے بعد جمعے کی علی الصباح کراچی پہنچے اوردوسری فلائٹ سے لاہور چلے گئے ۔ دبئی میں تحقیقات کے سخت ترین مراحل سے گزرنے والے محمد آصف کو اب پاکستان میں انکوائری کا سامنا کرنا پڑے گا ان کے ساتھ اس حکیم کوبھی تحقیقاتی کمیٹی کی سامنے پیش ہونا پڑے گا جس کی دوا دبئی میں ان کی 19 روزہ حراست اور رسوائی کا سبب بنی ۔ پی سی بی نے تحقیقات کیلئے شفقت نغمی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے ۔ آصف جمعہ کو لاہور پہنچے اور شام کو انہوں نے چیئرمین پی سی بی ڈاکٹر نسیم اشرف سے 20 منٹ تک قذافی اسٹیڈیم میں ملاقات کی۔ اس دوران فاسٹ بولر نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر معافی مانگی انہوں نے کہا کہ دبئی میں جو کچھ ہوا اس پر مجھے دکھ اور افسوس ہے
کیونکہ اس سے نہ صرف ملک کی بدنامی ہوئی بلکہ میری اپنی ساکھ بھی متاثر ہوئی ۔ بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نسیم اشرف نے کہا کہ آصف نے ملاقات کے دوران بتایا کہ انہوں نے ایسی کوئی دوا استعمال نہیں کی جو آئی سی سی نے ممنوعہ قرار دے رکھی ہو ، آصف کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکیم سے یونانی ہربل دوا لی تھی جو کئی ماہ سے ان کے ذاتی سامان میں رکھی ہوئی تھی اور وہ خود سے لاعلم تھے ۔ نسیم اشرف نے کہا کہ آصف کو ڈی پورٹ نہیں بلکہ پاکستان کے حوالے کیا گیا ہے ، ان کے خلاف کارروائی دبئی کے قوانین کے مطابق کی گئی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کرکٹ بورڈ آصف کے حوالے سے ملک، قوم یا کسی بھی ادارے سے حقائق نہیں چھپائے گا، پیسر کی رہائی کیلیے ہم نے کوئی مداخلت نہیں کی بلکہ دبئی حکام نے انہیں ڈوپنگ پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے مکمل چھان بین کے بعد واپس بھیجا ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ آصف کے خلاف انکوائری تین رکنی کمیٹی کرے گی جس کے سربراہ شفقت نغمی جبکہ ارکان ندیم اکرم اور ذاکر خان ہیں۔ کمیٹی کی رپورٹ سے آئی سی سی کو آگاہ کیا جائے گا۔ محمد آصف نے قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ اس پر پوری قوم سے شرمندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں 19 روز میری زندگی کے اذیت ناک تھے جسے میں کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔ میں نے ہمیشہ آئی سی سی کی ہدایت کو سامنے رکھ کر دوائیں استعمال کیں ایسی کوئی دوا استعمال نہیں جو ڈوپ ٹیسٹ کیلئے مناسب نہ ہو۔
انہوں نے کہا پاکستان واپس آکر جو خوشی ملی ہے اس کو بیان نہیں کرسکتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس سے ایسی کوئی شیبرآمد نہیں ہوئی جسے ممنوعہ کہا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی حراست کے دوران نہ تو انہوں نے کوئی انٹرویو دیا اور نہ ہی گرفتاری کے وقت ان کا کسی سیکورٹی اہلکار سے جھگڑا ہوا۔ محمد آصف نے کہا کہ وہ نشے کی حالت میں بھی نہیں تھے۔ لاہور ایئرپورٹ پر محمد آصف لاؤنج سے باہر آئے تو میڈیا کی بڑی تعداد نے انہیں گھیر لیا۔ محمد آصف کا کہنا تھا کہ وطن واپسی پر اللہ تعالیٰ کا شکرگذار ہوں۔ پی سی بی کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف اور پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے میرے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ محمد آصف نے کہا کہ دبئی میں ہونے والے تمام ٹیسٹ کلیئر آئے تھے۔ اس سے قبل آئی پی ایل سے پہلے ہونے والے ٹیسٹ بھی کلیئر آئے تھے۔ دبئی ائرپورٹ پر میرے پاس سے برآمد ہونے والی دوا کو ایئرپورٹ حکام نے منشیات سمجھ کر مجھے گرفتار کیا۔ تحقیقات کے دوران کچھ ثابت نہیں ہوا اور اب مجھ پر کوئی الزام نہیں ہے۔ لاہور ایئرپورٹ پر پی سی بی کے حکام ندیم اکرم اور احسن حمید نے محمد آصف کا استقبال کیا۔ واضح رہے کہ محمد آصف کے خلاف دبئی حکومت کے منشیات رکھنے کے الزامات واپس لینے پر متحدہ عرب امارات کے پبلک پراسیکوٹر نے محمد آصف کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔ لاہور ائرپورٹ پہنچنے پر محمد آصف نے میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی سفارتخانے کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ دبئی ایئرپورٹ پر ان کے پاس موجود دوا کو حکام نے منشیات سمجھ کر انہیں پکڑا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے تمام ٹیسٹ کلیئر آئے ہیں۔ اگر ان کے ٹیسٹ کلیئر نہ آتے تو آئی سی سی ان پر پابندی لگا چکی ہوتی۔ ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کی مداخلت پر پبلک پراسیکیوٹر محمد النعیمی نے ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی بناء پر محمد آصف کو تمام الزامات سے بری کرتے ہوئے ڈی پورٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا تاہم بورڈ کے سربراہ نسیم اشرف نے کہا کہ آصف کو ڈی پورٹ نہیں کیاگیا۔ واضح رہے کہ بھارت سے وطن آتے ہوئے دبئی ائرپورٹ پر محمد آصف سے 0.24 گرام افیون برآمد ہوئی تھی جس پر انہیں حراست میں لے کر ائرپورٹ ڈیٹینشن سینٹر بھیج دیا گیا تھا۔