یہ تو ھی بتا
تونے کتنے لوگوں کو منزل پہ پہنچتے دیکھا ھے
کتنے سفینوں کو سا حل پہ ڈوبتے دیکھا ھے
کتنے دلوں کو کھلتے دیکھا ھے
کئ پیار کرنے والوں کو ملتے دیکھا ھے
کتنے گھروندں کو کتنے خوابوں کے محلوں کو
سمندر کی لہروں میں بکھرتے دیکھا ھے
ھجر کی آگ میں لوگوں کو جلتے دیکھا ھے
وصل کے لمحوں میں دلوں کو پگھلتے دیکھا ھے
چاندنی راتوں میں جذبوں کو سسکتے دیکھا ھے
لہروں میں آنسوؤں کو گرتے دیکھا ھے
کتنے لوگوں کو بے موت مرتے دیکھا ھے
حوصلوں کو ٹوٹ کے سمبھلتے دیکھا ھے
کئ آرزؤں کو مچلتے دیکھا ھے
میں نے تو فقط ایک دل کو ٹوٹتے دیکھا تھا
اس دن سے میرے لبوں سے ھنسی روٹھ گئ ھے
نمی میری آنکھوں میں ٹھر گئ ھے
خوشی میرے دل کا رستہ بھول گئ ھے
تو انتا کچھ دیکھنے کے باوجود
اتنی خوش کیسے ھے
اتنی شوخ و چنچل کیسے ھے
کبھی کسی زلف کے ساتھ اٹھکیلیاں کرتی ھے
کبھی کیسی آنچل کے ساتھ مل کر لہراتی ھے
کبھی لہروں کے ساتھ مل کر ھنستی گاتی ھے
اتنے رازوں کو دل میں چھپائے ھوئے
تو مسکراتی کیسے ھے
اے ساحل کی ھوا کچھ تو ھی بتا
اے ساحل کی ھوا