Results 1 to 2 of 2

Thread: Iqtibaas of the Week ~15 May to 21 May 2010~

  1. #1
    Join Date
    Feb 2008
    Location
    Karachi, Pakistan, Pakistan
    Posts
    126,450
    Mentioned
    898 Post(s)
    Tagged
    10965 Thread(s)
    Rep Power
    21474979

    candel Iqtibaas of the Week ~15 May to 21 May 2010~




    اکثر ایسے بھی ہوا کہ تم Ù†Û’ اپنی پسند پر میری مرضی Ú©Ùˆ قربان کردیا اور میں Ù†Û’ پتہ نہیں کیوں قربان ہونے دیا۔ میں بالوں میں ٹیڑھی مانگ نکالتا تھا لیکن تم Ù†Û’ کہا "مجھے درمیان میں پسند ہے"Û” میں Ù†Û’ Ú©Ù†Ú¯Ú¾ÛŒ تمہارے Ø¢Ú¯Û’ بڑھادی تو تم Ù†Û’ کہا "میں خود نہیں نکالوں گی۔" پھر میری مانگ خودبخود سیدھی نکلنے لگی۔ پر ان بالوں Ú©Ùˆ Ø+سرت ہی رہی کہ کبھی تمہارے ہاتھوں سے منت پزیر شانہ ہوتے۔ ایک بار جب میں کرائے Ú©ÛŒ سائیکل Ù„Û’ کر سارا دن ادھر ادھر گھومتا رہا تھا اور شام Ú©Ùˆ دکان بند ہوگئی تھی اور میں سائیکل Ù„Û’ کر گھر آگیا تھا تو رات Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ù„ÛŒ ہوئی چاندنی دیکھ کر تمہارا جی چرایا۔ تم سائیکل برآمدے سے باہر Ú¯Ù„ÛŒ میں نکال Ù„Û’ گئیں لیکن چلاتا کون! اس وقت اگر میں نہ ہوتا تو پتہ نہیں تم کتنی دیر ایسے ہی Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ رہتیں۔ پھر میں Ù†Û’ ہی تمہیں Ø¢Ú¯Û’ بٹھا کر Ú¯Ù„ÛŒ Ú©Û’ اس سرے تک سیر کروائی لیکن اونچے نیچے Ú¯Ú‘Ú¾ÙˆÚº والی زمین پر سائیکل اچھلتی رہی اور میری Ù¹Ú¾ÙˆÚ‘ÛŒ تمہارے سر سے ٹکراتی رہی اور واپسی پر جب میں Ù†Û’ یہ رائے دی کہ دکانوں Ú©ÛŒ قطار کا چکر کاٹ کر اپنے گھر Ú©Û’ پچھواڑے جا اتریں Ú¯Û’ کیونکہ وہ راستہ ہموار تھا تو تم Ù†Û’ خود میری تجویز رد کردی تھی۔ اگر اس طرØ+ ایک بار پھر میری Ù¹Ú¾ÙˆÚ‘ÛŒ تمہاری مانگ Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ùˆ رہی تھی تو میرا قصور؟ جب تم کالج سے دوپہر Ú©Ùˆ گھر آتی تھیں تو میں اپنی Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ کھولے ہوئے بیٹھا ہوتا۔ ہمارے گھر Ú©Û’ عین سامنے ایک چھوٹی سی کھائی تھی جسے تم ہمیشہ پھلانگ کر گزرا کرتی تھیں۔ تمہارے ساتھ اور دو تین لڑکیاں بھی ہوتیں مگر وہ کھبی اس طرØ+ نہ گزری تھیں یا تو اس سے کترا جاتیں یا ایک پاؤں اس میں اتار کر دوسرا اگلے کنارے پر رکھ دیتیں۔ میں یہی نظارہ کرنے Ú©Û’ لئیے Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Û’ پٹ کھولے رکھتا تھا۔ تھوڑے عرصے بعد وہ کھائی پر ہوگئی لیکن تم Ù†Û’ اپنا انداز نہ بدلا۔ تم اس تازہ ÚˆÚ¾Ù„ÛŒ ہوئی مٹی پر سے اسی طرØ+ گزرتی رہیں جیسے کھائی پر سے گزرتی تھیں اور وہ نشیب پر ہونے Ú©Û’ باوجود میری Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ بند نہ ہوئی۔ جب میں نےخدا Ú©Ùˆ ماننا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا تو اوروں Ú©Û’ ساتھ تمہیں بھی رنج ہوا بھائی جان سے میری لمبی لمبی بØ+ثیں سن کر تم Ù†Û’ مجھ سے پوچھا تھا۔ "آخر آپ خدا Ú©Ùˆ مانتے کیوں نہیں؟" تو میں Ù†Û’ کہا تھا کہ "اس Ú©Û’ ماننے یہ نہ ماننے سے انسانی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔" تو تم Ù†Û’ جواب دیا تھا کہ "میں تو سمجھتی تھی فلسفہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ سے تمہارا دماغ روشن ہوجائے گا۔ پر…" "روشن ہی تو ہوا ہے۔" میں Ù†Û’ کہا تھا "جب وقت…" "وقت اور فاصلہ میں Ú©Ú†Ú¾ نہیں سمجھتی۔" تم Ù†Û’ بات کاٹ کر کہا۔ "آج سے خدا Ú©Ùˆ مانا کرو۔" "لیکن… " "لیکن Ú©Ú†Ú¾ نہیں۔ میں جو کہتی ہوں خدا ہے۔" "پر…" "اچھا تو جاکر اپنی Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ بند کرلو۔ سمجھ لو آج سے وہ کھائی پر ہوچکی۔" میں تم سے تو شاید نہ ڈرتا لیکن تمہاری دھمکی سے ڈر گیا اور اس دن سے مجھے ہر Ø´Û’ میں خدا کا ظہور نظر آنے لگا۔

    اشفاق اØ+مد Ú©Û’ افسانے
    رات بیت رہی ہے سے ایک اقتباس
    یہ افسانہ ان Ú©Û’ مجموعے 'ایک Ù…Ø+بت سو افسانے' میں شائع ہوا تھا۔


    Last edited by Arslan; 08-08-2012 at 02:03 AM.

  2. #2
    Mohammad Sajid's Avatar
    Mohammad Sajid is offline * خاک نشین *
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: Iqtibaas of the Week ~15 May to 21 May 2010~

    پھر یوں ہوا کے درد مجھے راس آ گیا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •