ہدیہ بحضور سرورِ کونین سیدنا محمدۖ
جس کو بھی اسمِ محمدۖ کا نگینہ مل گیا
یوں سمجھ لو سارے عالم کا خزینہ مل گیا
مشکلوں میں آپۖ کو جس نے پکارا یا نبی
یوں لگا گرداب میں اس کو سفینہ مل گیا
آبِ کوثر کی، سوا توقیر اُس دم ہو گئی
جس گھڑی اُس میں محمدۖ کا پسینہ مل گیا
محمدۖ کی چوکھٹ پہ سر اپنا جھکایا تو لگا
ہم کو جنت کی طرف اِک اور زینہ مل گیا
جب خیالوں میں ترے روضے کی جالی چوم لی
یوں لگا، ہم کو تو گھر بیٹھے مدینہ مل گیا
بدر کے میداں سے لے کے کربلا کے باب تک
ہم کو جینے اور مرنے کا قرینہ مل گیا
ناز کیوں اپنے مقدر پر نہ ہو ہم کو بتول
پھر گناہوں کی تلافی کا مہینہ مل گیا