کبھی اس نگر تجھے دیکھنا ، کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا ، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا
مجھے جابجا تیری جستجو ، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کُو بہ کُو
کہاں*کھُل سکا تیرے رُو برُو میرا اس قدر تجھے ڈھونڈنا۔۔۔۔
میرا خواب تھا کہ خیال تھا وہ عروج تھا کہ زعال تھا۔۔۔
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنا
یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے،تیرا شہر قریہ غیر ہے۔۔۔۔
یہاں سہل بھی تو نہیں کوئ میرے بے خبر تجھے ڈھونڈنا
تیری یاد آئ تو رو دئیے ، جو تُو مل گیا تجھے کھو دیا۔۔
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں ، تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا
یہ میری غزل کا کمال ہے کہ تیری نظر کا جمال ہے۔۔۔
تجھے شعر شعر میں سوچنا، سرٍ بام و در تجھےڈھونڈنا
__________________