زندگی کی رونق کو یوں سجانا پڑتا ہے
درد سہنا پڑتا ہے، غم چھپانا پڑتا ہے
دل کی ہر تمنا کو، عمر بھر کے ارماں کو
مصلحت کی چوکھٹ پہ بھول جانا پڑتا ہے
جو ہوا سے بکھریں گے ان گلوں کو دیکھو تو
ہر صبا کے جھونکے پہ جھول جانا پڑتا ہے
کس لئے تمہیں خورشید جستجوئے طوفاں ہے
عشق میں تو ساحل پہ ڈوب جانا پڑتا ہے