Results 1 to 4 of 4

Thread: Ya Un Dino Ki Baat

  1. #1
    Join Date
    Feb 2008
    Posts
    2,050
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    33 Thread(s)
    Rep Power
    4498041

    Ya Un Dino Ki Baat

    Assalam-oA_likum WR WB

    Mai nay socha aik hi baar sab share kar du

    FeamNAllah

    یہ کئی دِنوں کی بات ہیں جب میں اُس کا دیوانہ تھا

    مہکی مہکی تھی ہر خوشبوسماء بڑا سہانہ تھا

    جب زندگی میں پہلی بار اُس سے ملاقات ہوئی

    یہ پہلا ہی موقع تھا جب اُس سے میری بات ہوئی

    وہ بھی بھولی بھالی تھی اور میں بھی سیدھا سادہ تھا

    نا وہ ہی پیار کو جانتی تھی نا میں اِس پر آمادہ تھا

    بس چین مِلےدل کو ہمارے جب ہمارے نین مِلے

    جب مِلے ہم پیار کرنے والے تو بے چین مِلے

    پھر آنے لگی سہانی راتیں موسم بھی بہار کا تھا

    جوانی بھی پُرجوش تھی میری عمر بھی میرے پیار کا تھا

    پھر یوں ھوا دسمبر میں سر دیوں کی راتوں میں

    میں نے بھی اِظہار کیا یونہی باتوں باتوں میں

    پھر دِیرے دیرے اِقرار ھوا ہم دونوں میں شناسائی بھی

    آتی رہی قُربت کی راتیں ملنے لگی تنہائی بھی

    جب پیار کے منزل کی طرف ھم دونوں کا آغاز ھوا

    خود اُس کا باپ درمیاں ھمارے اُٹھ کڑا غماز ھوا

    لگنے لگی پابندیاں اور اُنگلیاں اُ ٹھنے لگی

    سکون دل کے ہار بیھٹے اور بھوک بھی مٹھنے لگی

    بھڑنے لگی تنھائیاں آنے لگی جُدائیاں

    ملنے لگی چھاہت میں ھم کو سرف یہ رُسوائیاں

    پرواہ نہیں کی ھم نے پھر بھی کسی غماز کی

    انے لگی یادیں تمہاری مٹھی سی آواز کی

    بے باق ھوئے چھاہت میں تیرے خود کو ہی رسوا کیا

    آخیر اُس نے میرے ساتھ کیوں جینے کا وعدہ کیا

    وہ شخص جو چُھپتا پھیرتا ہے میں تو اُس پے مرتا ھوں

    آب وہ نہیں تنھائی میں تو ٹھنڈی آہیں بھرتا ھوں

    یار میرے بلا وے پے کبھی تو میرے پیغام پے آ

    یا اُس سے کہہ دو چھوڑ دو رسمیں پھر سے اپنے بام پےآ

    پھر سے اپنے چہرے کو آنچل سے بے حجابی دیں

    پھر سے میری آنکھوں کو وہ پھول چہرہ شرابی دیں


    لیکن وہ بام پے جب آئیگا حال دل کا اُ س کا کیا ھوگا

    کیا پہلے سے وہ خوش ھوگا کیا پہلے سے ہنستا ھوگا

    کیا اب تلک انکھوں میں اُس کے وہی انتظار ھے

    کیا اب بھی مجھ کو چھاہتا ہے کیا اب بھی مجھ سے پیار ھے

    مانتا نہں یہ دل میرا یہ پڑا اُلجھن میں ہے

    کیچھاوُ اُس کے چھرے میں چھاہت اُس کے کنگن میں ہے


    کیا پہلے سی باتیں ہوگی پہلی سی وہ تنہائی بھی

    کیا پہلے سے قربت ہوگی کیا پہلی سی تنہائی بھی


    اس سوچ میں ھوں کہ وہ پیار ہی بھرہ ھوگا

    جو چھاہت کا لگایا تھا وہ پھیڑ ہرہ بھرا ھوگا


    نہں نہں سودائی نہں میں تو عشق کا مارہ ھوں

    مجھ پر نہ تم الزام دھروں میں تو یار تمھارا ھوں


    کیا یار کے ساتھ تم بھی ناراض وہی کام کرتے ھو

    جیسے حسین کرتے ہیں کیا وہ آنجام کرتے ھو


    دیکھوں تم میرے دوست ھو مدد کرواُلجھن میں ھوں

    میں کتنا گھیرا رسموں میں کتنا باندہ بندھن میں ھوں


    لیکن خود تیرا ساتھ چھوڑے یار تجھے تنہا رکھے

    تو پھر غیر سے کیونکر بلال ہم گیلا شکواہ رکھے


    باتیں تمھارے بھی ہیں لیکن کچھ میرے ہرجائی کی

    کیسے کٹے گی راتیں یہ میرے تنہائی کی


    اُس کہہ دو آو دوبارہ مجھ سے ملاقات کرو

    مجھ سے تو ملنے آو مجھ سے زرہ سی بات کرو


    یہ دنیا ہے دو چار دن کی زندگی بے نام ھے

    ہر کوئی مرنے والا ہے ہر ایک کا یہ آنجام ھے


    جو بچھڑے ہیں تو پھر کبھی آپس میں وہ ملتے ہیں

    ناداں کبھی خزاں کے موسم میں بھی پھول کِلتے ہیں


    اے یار میرے تم بے خبر بہت ھو آنجانے سے

    کیا خاک آثر کریگئی یہ باتیں میرے دیوانے سے


    بس ساتھ چھوڈا میرا میری ہی خوداری کا

    اور کر دیا دروازہ بند مجھ پے اپنی باری کا


    تو ھونے لگی شروع دل کی میری بربادیاں

    دل کے میرے دیوار گیرے مٹنے لگی آبادیاں


    ایک دن مجھے آچھانک جب اُس کے لکھے تخریر ملے

    تہمت میں جھکڑے ھوے اُس کے پاوں میں زنجیر ملے


    پھر دل کو میں نے سمجھایا دل کو بُرا بلا کہا

    جس پھر میں نے فقرے کسَے تھے اُ س کو با وفا کہا


    پھر نام لیا منہ پھر اُس کا اُس کو بھلا دیا ھم نے

    جو دل تھا میرا پاگل سا اُس کو بُجھا دیا ہم نے


    جب آخیری بار میرا اور اُس کا آمنا سامنا تھا

    وہ بھی تھی بے چین بہت اور مجھ میں بھی آرام نا تھا


    وہ لوٹے اپنے شہر کو جہاں سے وہ آیئے تھے

    جس کے لیئے اس دل نے کئی الزام اُٹھائے تھے


    رخصت کی گھڑی جب رُخصت وہ ھونے لگی

    دل میں تھا ایک طوفان اُٹھا اور ہلچھل سی مچھنے لگی


    وہ روک روک کے دیکھنے لگا وہ پلٹا اور رونے لگا

    آنکیں بھی بھیگنے لگے اور دل بھی یہ کہنے لگا


    اگر روک سکو تو رُوک لو مجھے میرے پاس تم آجاو

    یا دل سے کوئی کہہ دیں میرے اس جگہ سے نا جاو


    یہ جگہ یادوں کا ڈھیرہ یہ جگہ ہریالی ھے

    یہ جگہ غنچہ ھے میرا پھولوں کی ایک ڈھالی ہے


    اس سے ہیں وابستہ بچپن کی یادیں میریٕ

    سُنارہ جس نے دل میرا سُلجھائی ہیں باتیں میری


    پھر یاروں سے میں نے کہا اس کو کہہ اس کو کوئی سمجھاو

    جاو ان کو کہہ دو ان کو کوئی بتلاوں


    کہ سِرے راہ چلتے چلتے نا پلٹ کے دیکھو مجھ کو

    یہ دنیا تمھیں کِسے گی یہ الزام دئیگی تجھ کو


    تو کیا حاصل اس سے ایک نگاہ ڈھا لینا

    خود آپنے ہاتوں سے تقدیر جلا دینا


    ایسا کرتے ہی نہں جو پیار کرتے ہیں

    جو دوسروں کے لئے جاں نثار کرتے ہیں


    ان کی باتوں کا جواب اُن کا سوال کرنا

    ھمارے بارے میں غلط خیال کرنا


    کیا کہوگی اُن سے اُن کو بتلاوگی کیا

    کیا جحوٹی باتوں سے اُ ن کو بہلاو گی کیا


    نہں اتا اُن کو جھوٹی باتوں پے یقین

    تیرے کوچے کے بہت،بہت ظالم ہیں مکیں


    وہ مانتے ہی نہں شکوک ہمیشہ ھیں

    اگر دو دل ملے اُن کو آندیشہ ہیں


    اسی غرض کی خاطر وہ پیار نہں چھوڑتے

    کسی گلشن میں تنہا دو یار نہں چھوڑتے


    وہ رولاتے اُنہے اُنیے ستاتے ہیں

    نا اس چمن میں اُنیں یہ گھر بساتے ہیں


    اب وہ چلنے لگے ہیں آرماں جلنے لگے ہیں

    دل میں ویرانیوں کے سائے بڑنے لگے ہیں


    اُس کو دیکھتے رہے ہیں جہاں تک وہ گئی ہیں

    اب تو برسوں ھے یہاں سے جو گئی ہیں


    تو ہمیشہ دل کے ساتھ ھم نے پتھر رکھا

    جب بھی بستر پے جا کے تکیے پے سر رکھا


    اور آپنے ساتھ اُمیدوں کو بھی سُلادیا ہیں

    ملنے کے چراغوں کو بھی بُجھا دیا ہیں


    نہ پھر چھاہت کی میں نے نا کسی کو آپنا مانا

    ہر ایک جنس پَرکھا ہر چھرے کو جانا


    لکن تو جو غیر کی پہلو میں جا بیھٹی

    طعنے کَسے گئے تہمت بھی بام پے آ بیٹھی

    وہ یار اپنا جو دور جا کے رہتا ھے

    اُسے بتلاؤ کہ ماضی تمھارا کہتا ھے

    ہر لمحہ تیری یادیں مجھے ستاتی ہیں

    ہوایئں تیرے شہر کی مجھے بتاتی ہیں

    مو سم جو تھے وہ سارے پُرانے ھو چکے ہیں

    تجھے گئے ھوے برسوں زمانے ھوچکے ہیں

    کیسے صدا دوں بلاؤں تجھے کہ جا نہ سکو

    پھر سے کسی کی زندگی کو آزما نا سکو

    مگر میں کیسے اِلتجا کروں میں کھویا ھوں

    میں تیرے یاد میں دن رات بہت رویا ھوں

    پھر سوچھا کہ میرے بات میں سچھائی نہں

    وہ کسی اور کو چھاہتا ھع مجھ سے دوکھا ہے

    ھزار با سازشوں کا دل میں ٹھان لیا

    مگر وفا نے میری راستوں کو روکھا ھیں

    بہت ھے شوق اُ سے سنورنے کا

    مجھے بھی ضد ھے اُس سے لڑنے کا

    بس یہی لمحہ تھا میرے مرنے کا

    آپنی تنہائیوں سے ڈرنے کا

    اور کچھ آہٹیں سنائی دی

    دل میں ویرانیوں کے بڑنے کا

    ہاے کیوں ھم نے تم سے پیار کیا

    تیرے وعدوں پے اعتبار کیا

    دل بد گماں تھا نگاہوں نے شرارت کر دی

    جگر آفسُردہ تھا دھڑکن کو بے قرار کیا

    وہ ایک پھل کے لئے آیا ایک پھل نا روُکھا

    جس کا آنکھوں نے برسوں سے انتیظار کیا

    پھر اس لئے کہ جب تو نہیں رہی دل میں

    تیرے حطوں سے آپنا کفن تیار کیا

    دل بھی دیتا ن;ہں دُعا اب تو

    نظر بھی عیب سمجھتی ہے بلال

    نا مجھ کو پانے سے وہ خوش ہوا ہے

    نا میرے کھونے سے اُس کو ہے ملال

    تمام عمر ھم نے جن کو بہت پیار دیا

    اُس نے اِلزامِ بے وفا ھمیں باربار دیا

    دل کی حالت کو میں بیان نہں کرسکتا

    میرے سینے میں جو جزبات تھے اُسے راز کرھا

    میں ان دنوں تجھ سے بہت روٹھا ھوں بلال

    اِسی لئے تو میں نے خود کا نام ناراض رکھا

  2. #2
    Join Date
    Feb 2008
    Location
    not on streets, obviously!! LOL
    Posts
    6,514
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    32 Thread(s)
    Rep Power
    21474859

    Default Re: Ya Un Dino Ki Baat

    wow..zaberdast sharing
    ranisrequest - Ya Un Dino Ki Baat

  3. #3
    Join Date
    Feb 2008
    Posts
    2,337
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    31 Thread(s)
    Rep Power
    21474855

    Default Re: Ya Un Dino Ki Baat

    bohat khobsorat shairing,

  4. #4
    Join Date
    Feb 2008
    Location
    Karachi, Pakistan, Pakistan
    Posts
    126,450
    Mentioned
    898 Post(s)
    Tagged
    10965 Thread(s)
    Rep Power
    21474979

    Default Re: Ya Un Dino Ki Baat

    innnnnnnni long subha se shaam hogaye

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •