میری جستجو کو سکوں ملے ، تو میں رک سکوں
تیری ذات میرے درُوں ملے، تو میں رک سکوں

میرے کب تھے آشنا دید کے سبھی راستے
تیرے حسن کا جو فسُوں ملے، تو میں رک سکوں

تجھے آج دیکھا ،قدم چلے ، لہو بول اٹھا
وہی پہلے جیسا جنوں ملے،تو میں رک سکوں

میرے بس میں میری مسافتیں نہیں اب رہیں
مجھے حکمِ کُن فَیَکُوں ملے،تو میں رک سکوں

میری درد رُت کا امین میرا ندیم ہے
اُسے کب سے ڈھونڈا کروں،ملے،تو میں رک سکوں