حسن خاتمہ يہ ہے كہ: بندے كو موت سے قبل ايسے افعال سے دور رہنے كى توفيق مل جائے جو اللہ رب العزت كو ناراض اورغضبناک كرتے ہيں، اور پچھلے كيے ہوئے گناہوں اور معاصى سے توبہ و استغفار كى توفيق حاصل ہو جائے، اور اس كے ساتھ ساتھ اعمال خير كرنا شروع كردے، تو پھر اس حالت كے بعد اسے موت آئے تو يہ حسن خاتمہ ہو گا.
اس معنى پر دلالت كرنے والى مندرجہ ذيل صحيح حديث ہے.
انس بن مالک رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" جب اللہ تعالى اپنے بندے سے خير اور بھلائى چاہتا ہے تو اسے استعمال كر ليتا ہے"
تو صحابہ كرام رضى اللہ عنہم نے عرض كيا: اسے كيسے استعمال كر ليتا ہے؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اسے موت سے قبل اعمال صالحہ كى توفيق عطا فرما ديتا ہے"
مسند احمد حديث نمبر ( 11625 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 2142 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے السلسلۃ الصحيحۃ حديث نمبر ( 1334 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
حسن خاتمہ کی علامات:
اس کی کئی علامات ہیں مثلا مرتے وقت بندے کا کلمہ توحید پڑھنا
اللہ کی راہ میں شہادت
مرنے والے کا آخری عمل اللہ کی اطاعت ہو۔۔۔وغیرہ
حسن خاتمہ کے اسباب و وسائل:
ظاہروپوشیدہ ہرحال میں اللہ سے ڈرنا اورنبی صلى اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کومضبوطی سے پکڑنا ,کہ یہی نجات وکامیابی کی راہ ہے ,اللہ تعالى نے فرمایا:
اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہئے اوردیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔(آل عمران)۔
اوریہ کہ بندہ گناہوں سے انتہائی دوررہے ,کیونکہ کبیرہ گناہ ہلاک کردینے والے ہیں ,اورصغیرہ گناہ پراصرارومداومت انہیں کبیرہ بنادیتی ہے, اورچھوٹے چھوٹے صغیرہ گناہ زیادہ ہوجائیں اوران سے توبہ واستغفارنہ کیا جائے توان سے دل زنگ آلود ہوجاتا ہے ۔
اللہ کے ذکرپرمداومت : جوشخص اللہ کے ذکرپرمداومت کرے اوراپنے سارے اعمال اللہ کے ذکرپرختم کرے اوردنیا میں اسکا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو,تواسے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی یہ بشارت حاصل ہوجائے گی:
جس کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہووہ جنت میں داخل ہوگا۔
اس حدیث کوابوداؤد اورحاکم نے روایت کیا ہے اورحاکم نے اسے صحیح قراردیا ہے۔۔۔
استقامت: جيسا كہ فرمان بارى تعالى ہے:۔
{واقعى جن لوگوں نے كہا ہمارا پروردگار اللہ ہے، اور پھر اسى پر قائم رہے ان كے پاس فرشتے ( يہ كہتے ہوئے ) آتے ہيں كہ تم كچھ بھى انديشہ اور غم نہ كرو بلكہ اس كى جنت كى بشارت سن لو جس كا تم سے وعدہ كيا جاتا رہا ہے} فصلت ( 30 ).
اس دنیا میں انسان کی عمرہی اسکا حصہ ہے ,اگراس نے آخرت میں فائدہ دینے والے امورکے لئے عمرکا صحیح استعمال کیا تواپنی تجارت میں کامیاب ہے,اوراگراس نے عمرکو نافرمانی اوربرے کاموں میں استعمال کیا اوراسی برے خاتمہ پراس نے اللہ سے ملاقات کی تووہ خائب وخاسرہے,کتنی حسرتیں زمین کے نیچے دفن ہوگئیں !
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں حسن خاتمہ نصيب فرمائے(آمین)
Last edited by Arslan; 28-06-2010 at 02:16 AM.
Arslan Please Change The Fonts
jazakALLAH....
st kia hua h fonts ko
sahi tau hain ye
Sahi Nazar Nahin Aaa Rahe Hain Yaar
Simple Arial Main Rakh Lo
Wo Urdu Fonts Parhne Main Aasni Rehti Hai
done.. ab theek hain???
حسن خاتمہ يہ ہے كہ: بندے كو موت سے قبل ايسے افعال سے دور رہنے كى توفيق مل جائے جو اللہ رب العزت كو ناراض اورغضبناک كرتے ہيں، اور پچھلے كيے ہوئے گناہوں اور معاصى سے توبہ و استغفار كى توفيق حاصل ہو جائے، اور اس كے ساتھ ساتھ اعمال خير كرنا شروع كردے، تو پھر اس حالت كے بعد اسے موت آئے تو يہ حسن خاتمہ ہو گا.
اس معنى پر دلالت كرنے والى مندرجہ ذيل صحيح حديث ہے.
انس بن مالک رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" جب اللہ تعالى اپنے بندے سے خير اور بھلائى چاہتا ہے تو اسے استعمال كر ليتا ہے"
تو صحابہ كرام رضى اللہ عنہم نے عرض كيا: اسے كيسے استعمال كر ليتا ہے؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اسے موت سے قبل اعمال صالحہ كى توفيق عطا فرما ديتا ہے"
مسند احمد حديث نمبر ( 11625 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 2142 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے السلسلۃ الصحيحۃ حديث نمبر ( 1334 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
حسن خاتمہ کی علامات:
اس کی کئی علامات ہیں مثلا مرتے وقت بندے کا کلمہ توحید پڑھنا
اللہ کی راہ میں شہادت
مرنے والے کا آخری عمل اللہ کی اطاعت ہو۔۔۔وغیرہ
حسن خاتمہ کے اسباب و وسائل:
ظاہروپوشیدہ ہرحال میں اللہ سے ڈرنا اورنبی صلى اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کومضبوطی سے پکڑنا ,کہ یہی نجات وکامیابی کی راہ ہے ,اللہ تعالى نے فرمایا:
اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہئے اوردیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔(آل عمران)۔
اوریہ کہ بندہ گناہوں سے انتہائی دوررہے ,کیونکہ کبیرہ گناہ ہلاک کردینے والے ہیں ,اورصغیرہ گناہ پراصرارومداومت انہیں کبیرہ بنادیتی ہے, اورچھوٹے چھوٹے صغیرہ گناہ زیادہ ہوجائیں اوران سے توبہ واستغفارنہ کیا جائے توان سے دل زنگ آلود ہوجاتا ہے ۔
اللہ کے ذکرپرمداومت : جوشخص اللہ کے ذکرپرمداومت کرے اوراپنے سارے اعمال اللہ کے ذکرپرختم کرے اوردنیا میں اسکا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو,تواسے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی یہ بشارت حاصل ہوجائے گی:
جس کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہووہ جنت میں داخل ہوگا۔
اس حدیث کوابوداؤد اورحاکم نے روایت کیا ہے اورحاکم نے اسے صحیح قراردیا ہے۔۔۔
استقامت: جيسا كہ فرمان بارى تعالى ہے:۔
{واقعى جن لوگوں نے كہا ہمارا پروردگار اللہ ہے، اور پھر اسى پر قائم رہے ان كے پاس فرشتے ( يہ كہتے ہوئے ) آتے ہيں كہ تم كچھ بھى انديشہ اور غم نہ كرو بلكہ اس كى جنت كى بشارت سن لو جس كا تم سے وعدہ كيا جاتا رہا ہے} فصلت ( 30 ).
اس دنیا میں انسان کی عمرہی اسکا حصہ ہے ,اگراس نے آخرت میں فائدہ دینے والے امورکے لئے عمرکا صحیح استعمال کیا تواپنی تجارت میں کامیاب ہے,اوراگراس نے عمرکو نافرمانی اوربرے کاموں میں استعمال کیا اوراسی برے خاتمہ پراس نے اللہ سے ملاقات کی تووہ خائب وخاسرہے,کتنی حسرتیں زمین کے نیچے دفن ہوگئیں !
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں حسن خاتمہ نصيب فرمائے(آمین
♥As Salam O Alaikum!♥
♥Khairiat Mojud ba khariat matloob♥
♥A smile is the universal welcome♥