تیرے میرے بیچ زمانہ پڑتا ہے
دل کو کتنی بار بتانا پڑتا ہے!
ٹھہر گئی ہے بات مقدر پر آ کر
خود کو یہ اکثر سمجھانا پڑتا ہے
سوچوں کو کب قید کوئی کر پایا ہے
لیکن خود کو تو سمجھانا پڑتا ہے
رستہ ہو دشوار یا راہی انجانے
اِس جیون کا ساتھ نبھانا پڑتا ہے
خاموشی کے ڈسنے کا ڈر ہو جس دم
ایسے میں خود شور مچانا پڑتا ہے
پاس مرے تو صرف تمہاری یادیں ہیں
یادوں سے دل کو بہلانا پڑتا ہے