شعبان معظم
اسلامي سال کے آٹھويں مہينے کو شعبان المعظم کہا جاتا ہے، جو بڑي فضيلت اور برکت والا ہے، احاديث مبارکہ ميں اس مہينے کي فضيلت کا بہت ذکر آيا، چنانچہ حضرت انس بن مالک سے مروي ہے کہ حضور نبي کريم نے ارشاد فرمايا کہ رجب کا شرف اور فضيلت باقي مہينوں پر ايسي ہے جيسے دوسرے کلاموں پر قرآن پاک کي فضيلت اور تمام مہينوں پر شعبان کي فيضيلت ايسي ہے جيسے تمام انبيا کرام پر ميري فضيلت ہے اور دوسرے مہينوں پر رمضان المبارک کي فضيلت ايسي ہے جيسے تمام کائنات پر اللہ تعالي کي فضيلت ہے۔
شعبان المعظم کے مہينہ کي فضيلت کے بارے ميں ابو ہريرہ سے مروي ہے کہ حضور نے فرمايا رجب اور رمضان کے درميان شعبان کا مہينہ ہے لوگ اس کي طرف سے غفلت کرتے ہيں، حالانکہ اس ماں ميں بندوں کے اعمال اللہ تعالي کي بارگاہ قدس ميں پيش کئے جاتے ہيں، اس لئے ميں پسند کرتا ہں کہ ميرے اعمال اللہ تعالي کے حضور ميں اس طرح پيش ہوں کہ ميرا روزہ ہو۔
حضرت ابوامامہ باہلي رضي اللہ تعالي سے مروہ ہے کہ حضور نبي کريم عليہ الصلوتھ ولسلام نے فرمايا کہ جب شعبان کا مہينہ آتا ہے کہ اپنے جسوں کو پاکيزہ رکھو اور اس مہينہ ميں اپني نيتيں اچھي رکھو، انہيں خوبصورت بنائو۔
شعبان کا چاند
حضرت انس بن مالک رضي اللہ تعالي عنہ سے مروي ہے کہ حضور کے صحابہکرام جب شعبان کا چند ديکھ ليتے تو قرآن مجيد کي تلاوت ميں مشغول ہوجاتے اور مسلمان اپنے اموال کي زکواتھ نکالتے تاکہ مسکين اور غريب مسلمان ميں بھي روزے رکھنے سے سکت پيدا ہو، حکام قيديوں کو طلب کرکے جس حد قائم ہوتي اس پر حد قائم کرتے مجرموں کو آزاد کرتے م، سوداگر اپنے قرضے ادا کرتے، دوسروں سے اپنا قرضہ وصول کرتے اور جب رمضان المبارک کا چاند ان کو نظر آجاتا تو تمام دنياوي کاموں سے فارغ ہوکر اعتکاف ميں بيٹھ جاتے۔
نفلي روزے
حضور نبي کريم شعبان کے مہينہ ميں نفلي روزے رکھا کرتے تھے چنانچہ ايک حديث پاک ميں آيا کہ حضرت اسامہ رضي اللہ تعالي عنہ سے مروي ہے کہ ميں نے حضور سے عرض کيا کہ ميں نے آپکو سال کے کسي ميہنہ ميں رمضان المبارک کے فرض روزوں کے علاوہ شعبان سے زيادہ روزے رکھتے ہوئے نہيں ديکھا، آپ نے فرمايا، لوگ رجب اور رمضان کے اس درمياني مہنے سے غافل ہوتے ہيں، حالانکہ يہ ايسا مہينہ ہے کہ جس میں اللہ تعالي کے حضور اعمال لائے جاتے ہيں لہذا ميں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ جب ميرا اعمل بارگہا لاہي ميں لايا جائے تو ميں روزے سے ہوں۔
حضرت عائشہ صديقہ سے مروي ہے کہ حضور نبي کريم روزے رکھتے يہاں تک کہ ہم کہتے بغير روزہ کے نہيں رہيں گے، اور پھر آپ روزہ رکھان چھوڑ ديتے، يہاں تک ہم کہتے آپ کبھي روزے نہيں رکھيں گے اور آپ شعبان ميں اکثر بہت روزے رکھتے تھے۔
حضرت ام سلمہ رضي اللہ تعالي عنہ سے مروي ہے کہ آپ نے فرمايا حضور نبي کريم رمضان کے علاوہ کسي مہينے ميں اتنے روزے نہيں رکھتے جتنے شعبان ميں رکھتے تھے۔
اس کي وجہ يہ ہے کہ سال میں مرنے والوں کے نام زندوں کي فہرست سے نکلا کر مردوں کي فہرست ميں لکھ ليا جاتا ہے، حضرت عائشہ صديقہ سے مروي ہے کہ آپ نے فرمايا حضور نبي کريم اس طرح مسلسل روزے رکھتے تھے يعني ماہ شعبان ميں روزے رکھتے تھے، کہ ہم خيال کرنے لگے کہ آپ کسي دن کا روزہ نہيں چھوڑيں گے، اور جب آپ روزہ دار نہ ہوتے ہم خيال کرتے آپ روزہ نہيں رکھيں گے، آپ کو شعبان کے روزے بہت زيادہ محبوب تھے ميں نے عرض کيا يارسول اللہ کيا سسب ہے آپ ماہ شعبان ميں روزے رکھتے ہيں؟ آپ نے فرمايا عائشہ يہ ايسا مہينہ ہے کہ سال کے باقي عرصہ ميں مرنے والوں کے نام ملک الموت کو لکھ کر اس مہينے ميں دے دئيے جاتے ہيں، ميں چاہتا ہوں ميرا نام ايسي حالت میں نقل کيا جائے کہ ميرا روزہ ہو۔
پہلي شب
شعبان کے مہينہ کي پہلي شب کو جو کوئي چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رعکت ميں سورھ فاتحہ کےبعد سات مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے نماز کے بعد اللہ تعالي سے دعا مانگے، انشا اللہ بے شمار ثواب حاصل ہوگا۔
جو کوئي اس مہينہ کي پہلي شب کو نماز عشا کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت ميں سورہ فاتحہ کے بعد ستر مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو پروردگار عالم اسکے نامہ اعمال ميں بہت زيادہ ثواب لکھتا ہے۔
پہلي شب
شعبان کے مہينہ کي پہلي شب کو جو کوئي چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رعکت ميں سورھ فاتحہ کےبعد سات مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے نماز کے بعد اللہ تعالي سے دعا مانگے، انشا اللہ بے شمار ثواب حاصل ہوگا۔
جو کوئي اس مہينہ کي پہلي شب کو نماز عشا کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت ميں سورہ فاتحہ کے بعد ستر مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو پروردگار عالم اسکے نامہ اعمال ميں بہت زيادہ ثواب لکھتا ہے۔
دو رکعت نفل
جو کوئي شعبان المعظم کے مہينہ کي پہلي شب نماز تہجد کے بعد دو رعکت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت کے بعد سورہ فاتحہ کے بعد ايک سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے اور رکوع و سجود ميں تسبيح پڑھنے کے بعد يہ کہے۔
ترجمعہ:
تو پروردگار عالم اس جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا اور جنت ميں جگہ عطا فرمائے گا۔
بارہ رکعت نوافل
شعبان المعظم کي پہلي تاريخ کو نماز عشا کے بعد جو کوئي بارہ رکعت نوافل دو دو رکعت کرکے اس طرح سے پڑھے اور نماز پڑھنے کے بعد ستر مرتبہ درود پاک پڑھے تو اللہ تعالي اس کے گناہوں کي معافي عطا فرمائے گا، اس کو نيکي کي توفيق عطا کرے گا۔
پہلا جمعہ
شعبان کے مہينے کے پہلے جمعے کو جوکوئي نماز مغرب کےبعد نماز عشاء سے پہلے دو رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت ميں سورہ فاتحہ کے بعد ايک مرتبہ آيتہ الکرسي، دس مرتبہ سورہ اخلاص، ايک مرتبہ سورہ فلق اور ايک مرتبہ سورہ ناس پڑھے تو اللہ تعالي اسے ايمان کي سلامتي و ترقي عطا فرمائے گا۔