مرے خدا مجھے اتنا معتبر کردے
میں جس مکان میں رہتا ہوں اسکو گھر کر دے

یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن
جو تھک گیا ہے تو اب اسکو مختصر کر دے

میں زندگی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت
جو ہو سکے تو دعائوں کو بے اثر کردے

ستارہ سحری ڈوبنے کو آیا ہے
ذرا کوئی مرے سورج کا باخبر کر دے

قبیلہ دار کمانیں کڑکنے والی ہیں
مرے لہو کی گواہی مجھے نڈر کر دے

میں اپنے خوابوں سے کٹ کر جیوں تو میرا خدا
اجاڑ دے مری مٹی کو دربدر کردے

مری زمیں مرا آخری حوالہ ہے
سو میں رہوں نہ رہوں اسکو بارور کر دے