Bohat khobsorat
رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے
ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے
آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی
کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے
گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے
جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے
موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر
اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند تھے
وہ ایک تو کہ ہم کو مٹا کر تھا مطمئن
وہ ایک ہم کے پھر بھی حریصِ گزند تھے
محسن ریا کے نام پہ ساتھی تھے بے شمار
جن میں تھا کچھ خلوص وہ دشمن بھی چند تھے
Bohat khobsorat
Janay na kahan woh duniya hai ... Janay na woh hai bhi ya nahiJahan meri Zindagi mujhse ... Itni khafa nahii
Itni khafa nahiiii
Itni khafa nahiiiiiiii
Great Friend...!
Shukriya
Nice