rait ka ghar
یہ سپنے جہت آنکھوں میں سج جاتے ہیں
یہ امیر قریب کیوں نہیں دیکھتے ؟
وو لڑکی دیکھو
ریت سے اپنے سپنو کا گھر بنا رہی ہے
جو پوچھ بیٹھو اسسے
یہ ریت کا گھر کیوں بناتی ہے لڑکی..
تو وو دھیرے سے
اپنے بھیگے
آنچل ک کونے کو
مون میں دبا
نظرتیں جھکا یہ کہتی ہے
چاہتا ہے دل میرا بھی
بنو میں بھی ایک گھر
جو ہو میرے سپنو سے بننا
اوربنیان میں وہاں اس زمین پر
وو دھیرے سے ہنسی پھر کہا
یہ میرے بس میں نہیں
پر یہ گھر تو ٹوٹ جائے گا
کسی لہر ک ساتھ بہ جائے
پھر پوچھا کسی نے اس سے
وو نادان گریب سی لڑکی
دھیرے سے ہنس دی
اس کی ہنسی میں ایک درد تھا
پر آنکھوں میں کچھ خواب تھا
یک تک دیکھتے اپنے ریت سے بننے اس گھر کو
کہا تو بس اتنا ہی
یہ گھر چاہی ریت کا ہی سہی
میرا ہے
ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جائے
فنا تومجھے بھی ہونا ہے
ثانیہ
بچپن سے جوانی میں قدم رکھتتے ہی