مير تقى مير
خدائے سخن مير تقي مير ١٧٢٢ ميں آگرہ ميں پيدا ہوئے، بچپن ہي ميں يتيم ہوگئے اور اپنے خالو سراج الدين خان آرزو کے پاس دہلي چلے آئے، انہي کے زير سائے پرورش اور تعليم تربيت حاصل کي
مير تقى مير ـ اردو كے شاعر ہیں ـ اردو شاعرى ميں مير تقى مير كا مقام بہت اونچا ہے ـ وہ اپنے زمانے كے ايكـ منفرد شاعر تھے ـ
جن كے متعلق اردو كے ايكـ اور مشہور شاعرمرزا غالب نے لکھا ہے ـ
ریختے كےتمہی استاد نہیں ہو غالب ـ
کہتے ہیں اگلے زمانے ميں كوئى مير بھی تھاـ
میر تقی میر تخلص ، آگر ہ میں 1722ءمیں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام محمد علی تھا لیکن علی متقی کے نام سے مشہور تھے۔ اور درویش گوشہ نشین تھے۔ میر نے ابتدائی تعلیم والد کے دوست سید امان للہ سے حاصل کی۔ میر ابھی نو برس کے تھے کہ وہ چل بسے ان کے بعد ان کے والد نے تعلیم و تربیت شروع کی۔ مگر چند ہی ماہ بعد ان کا بھی انتقال ہو گیا۔ یہاں سے میر کی زندگی میں رنج و الم کے طویل باب کی ابتداءہوئی۔
ان کے سوتیلے بھائی محمد حسن نے اچھا سلوک نہ کیا۔ تلاش معاش کی فکر میں دہلی پہنچے اور ایک نواب کے ہاں ملازم ہو گئے ۔ مگر جب نواب موصوف ایک جنگ میں مارے گئے تو میر آگرہ لوٹ آئے۔ لیکن گزر اوقات کی کوئی صورت نہ بن سکی۔ چنانچہ دوبارہ دہلی روانہ ہوئے اور اپنے خالو سراج الدین آرزو کے ہاں قیام پذیر ہوئے ۔ سوتیلے بھائی کے اکسانے پر خان آرزو نے بھی پریشان کرنا شروع کر دیا۔ کچھ غم دوراں کچھ غم جاناں ،سے جنوں کی کیفیت پیدا ہو گئی۔
میر کا زمانہ شورشوں اور فتنہ و فساد کا زمانہ تھا۔ ہر طرف صعوبتوں کو برداشت کرنے کے بالآخر میر گوشہ عافیت کی تلاش میں لکھنو ¿ روانہ ہو گئے۔ اور سفر کی صعوبتوں کو برداشت کرنے کے بعد لکھنو پہنچے ۔ وہاں ان کی شاعری کی دھوم مچ گئی۔ نواب آصف الدولہ نے تین سو روپے ماہوار وظیفہ مقرر کر دیا۔ اور میر آرام سے زندگی بسر کرنے لگے۔ لیکن تند مزاجی کی وجہ سے کسی بات پر ناراض ہو کر دربار سے الگ ہو گئے۔ آخری تین سالوں میں جوان بیٹی او ر بیوی کے انتقال نے صدمات میں اور اضافہ کر دیا۔ آخر اقلیم سخن کا یہ حرماں نصیب شہنشاہ 1810ءمیں لکھنو کی آغوش میں ہمیشہ کے لیے سو گیا۔
Born 1723
Agra Died 1810 (aged 87)
Lucknow Pen name Mir
Occupation Urdu poet Nationality Indian Period Mughal era
Genres Ghazal
Subjects Love, Philosophy