ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس شخص کے لئے جنت کے اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑدیا(اپنے حق سے دست بردار ہوگیا)،
اور اس شخص کے لئے بھی جنت کے درمیان میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے مزاح کے طور پر بھی جھوٹ کا ارتکاب نہیں کیا،
اور اس شخص کے لئے جنت کے بلند ترین حصے میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو۔
(امام ابو داؤد نے نے اسے صحیح اسناد کے ساتھ روایت کیاہے۔)
تخریج: سنن ابو داؤد کتاب الادب، باب حسن الخلق۔
فوائد: جھگڑا ختم کرنے کے لیے اپنے حق سے دستبردار ہوجانا، بہت بڑا عمل ہے۔
اسی طرح مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے گریز کرنے کا مطلب ہے کہ یہ شخص شریعت اور اللہ اور اسے کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کو بہت اہمیت دیتاہے،اس لیے ایسے موقعوں پر جھوٹ بولنے کو لوگ زیادہ برا نہیں سمجھتے بلکہ بہت سے لوگ تو شاید اس کے جواز کے قائل ہوں۔ لیکن اللہ تعالی کو تمام حالات میں جھوٹ سے اجتناب بہت پسند ہے۔
تاہم ان سب میں حسن اخلاق کی فضیلت زیادہ ہے کیونکہ مذکورہ کام بھی حسن اخلاق کے بغیر ممکن نہیں ۔ یوں گویا حسن اخلاق کو سب پر برتری حاصل ہے۔(ریاض الصالحین جلد اول صفحہ نمبر537-538 ترجمہ وتحقیق حافظ صلاح الدین یوسف)
فکر کرنے کی بات ہے کہ ہم میں سے کتنے لوگ اور ہمارے کتنے مسلم ممالک ہیں، جہاں کے لوگ جہاں کی حکومتیں اس حدیث پر عمل کر رہی ہیں!!!
ہم مسلمان اس حدیث پر عمل نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے آئے دن فتنہ وفساد ہو رہے ہیں!!!
اللہ ہم سب کو دین اسلام پر کماحقہ عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، آمین۔