ساری دُنیا میں مرے جی کو لگا ایک ہی شخص
ایک ہی شخص تھا بخدا ایک ہی شخص
درجہ کفر سہی مدحِ جمالِ جاناں
دل سے پوچھو تو خُدا سے بھی بنا ایک ہی شخص
ایسا لگتا ہے سبھی عشق کسی ایک سے تھے
ایسا لگتا ہے مجھے ملتا رہا ایک ہی شخص
وہ جو میں اس کی محبّت بھی کسی اور سے کی
ان دنوں شہر کا ہر شخص لگا ایک ہی شخص
میں تو اے عشق تری کوزہ گری جانتا ہوں
تو نے ہم دو کو ملایا تو بنا ایک ہی شخص
مجھ سے ناراض نہ ہونا میرے اچھے لوگو
کیا کروں میری محبّت نے چُنا ایک ہی شخص
تو جو کہتا ہے ترے جیسے کئی اور بھی ہیں
تجھ دعوٰی ہے تو پھر خود سا دکھا ایک ہی شخص
تو جسے چاہتا ہے میں بھی اُسے چاہتا ہوں
اچھا لگتا ہے مجھے تیرے سوا ایک ہی شخص
دوست ! سب سےکہاں کھینچتا ہے غزل کا چلہ
حجرہ میر میں ہونا ہے سدا ایک ہی شخص