تمھیں اپنے انصاف سے یہ بتا دو
اگر ہم نہ ہوتے تو کس کو ستاتے
کوئی ناز اٹھانے کو پیدا نہ ہوتا
یہ سب اپنے جور و ستم بھول جاتے
سرِ راہ یوں بے خطا عاشقوں کا
تمھاری طرح سے نہیں خوں بہاتے
کم از کم تمھیں دل میں یہ سوچنا تھا
کہیں گے مجھے لوگ کیا آتے جاتے
یہ کیوں رُک گیا لب پہ آ کے تبسم
یہ کیوں رہ گیا پھول کھلتے کھلاتے
نہ توفیق دی تم کو اتنی خدا نے
تم آ کر ہمارا جنازہ اٹھاتے
یہ مانا کی داغ ان پہ ظاہر نہ ہوتا
ستارے ہم آنکھوں سے کیوںکر چھپاتے